یمن میں سعودی اتحاد کی شکست یقینی نظر آرہی ہے
مشرق وسطی امورکے ایرانی ماہر:
نیوزنور 17ا گست/ مشرق وسطی امورکے ایک ایرانی ماہر نے کہاہے کہ اقوام متحدہ اور اس جنگ میں شامل ممالک کو چاہیے کہ جنگ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آکر مسائل کا حل تلاش کریں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘نے تقریب نیوزکے حوالے سے نقل کیاہے کہ مشرق وسطی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزبہ کار "صباح زنگنہ" نے کہاکہ اقوام متحدہ نے یمن میں اسکول بس پر سعودی عرب کے حملے کو ایک جنگی جرم قرار دیا ہے اور اقوام متحدہ ارادہ رکھتا ہے کہ اس حملے کی تحقیقات کرائی جائےلیکن سعودی عرب نے خود اس تحقیقات میں رکاوٹ بن کر اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور اس جنگ میں شامل ممالک کو چاہیے
جنگ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آکر مسائل کا حل تلاش کریں۔
یمنی زمہ داران کو چاہیے کہ مل بیٹھ کر جدید انتخابات کے
لیے مقدمات فراہم کیے کریں، ایسے انتخابات جو دھاندلی سے پاک ہو اور ان انتخابات
میں یمنی عوام کو حق دیا جائے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکے تاکہ ملکی مسائل
کا حل تلاش کیا جاسکے اور اس انسانی بحران کا خاتمہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ یمنی عوام نے ابھی تک مقاومت اور استقامت کا مظاہرہ کیا ہے اور آیندہ بھی اپنے عزم پر قائم رہی گے، یمن کی مخلص، غیرت مند اور محنتی عوام بیرونی مداخلت کو اپنے ملکی مسائل میں برداشت نہیں کرتی، یہی وجہ ہے کہ حتی سعودی عرب جو ان کا ہمسایہ ہے اس کی دخل اندازی کو برداشت نہیں کر رہے ہیں اور انہی بنیادوں پر سعودی اتحاد کی شکست یقینی نظر آرہی ہے۔