غزہ کی صورتحال آتش فشاں کی مانند ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے
امریکی ماہر :
نیوزنوریکم جون/امریکہ کے ایک ماہر سیاسیات نےغزہ پٹی کی اقتصادی صورتحال کو انتہائی خطرناک قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ علاقہ اب ایک آتش فشاں میں تبدیل ہورہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’ڈینس روس‘‘نےغزہ پٹی کی اقتصادی صورتحال کو انتہائی خطرناک قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ علاقہ اب ایک آتش فشاں میں تبدیل ہورہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ غزہ کی آبادی بیس لاکھ افراد پر مشتمل ہے جس میں نصف سے زائد مہاجرین کیمپوں میں زندگی گذاررہے ہیں اورانہیں محسوس ہورہا ہے جیسے وہ کسی زندان میں ہیں کیونکہ غاصب صیہونی حکومت نے ایک دہائی سے اس علاقے کا ظالمانہ محاصرہ کررکھا ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ غزہ کو طبعی امداد کےساتھ ساتھ مالی امداد کی سخت ضرورت ہے یہاں کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے یہاں کی عوام کو روزانہ کی بنیاد پر محض چار گھنٹے ہی بجلی مہیا کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے محاصرے کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری کی شرح 60 فیصد ہوگئی ہے جو باعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو غزہ کی صورتحال مزید بگڑنے سے پہلے اس کے حل پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
واضح رہے کہ 2007ء سے جب انتخابات میں تحریک مقاومت حماس برسر اقتدار آئی تو اسرائیل نے اس وقت سے اس چھوٹی سی پٹی کا ظالمانہ محاصرہ کررکھا ہے غاصب اسرائیل کے سرحد پر تمام راستے بند کردئےگئے ہیں حتیٰ کہ مسمار شدہ عمارتوں کی مرمت اورنئی عمارتوں کیلئے سیمنٹ بھی غزہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیل کی بمباری سے کھنڈر بننے والے عمارتیں غزہ کی بے بسی کی نشان بنی کھڑی ہیں۔
کچھ عرصے قبل غزہ کی عوام نے غاصب صیہونی رژیم کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کیلئے بحیرہ روم کےساحل تک سرنگیں کھو ددی تھیں لیکن صیہونی فضائیہ نے ان کے دہانوں پر بمباری کرکے یہ راستے بھی بند کردئے ہیں۔
پچھلے دنوں غزہ میں فلسطینیوں نے اسرائیل کے سرحد تک ملین مارچ کی پرامن مارچ پر اسرائیل نے اندھا دن فائرنگ کرکے قریب 65 فلسطینیوں کو شہید جبکہ کئی ہزار کو زخمی کیا ۔
- ۱۸/۰۶/۰۱