حالیہ تصادم میں حماس کے 87 فیصد میزائل مقبوضہ علاقوں میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب
اسرائیلی تجزیہ کار:
نیوزنور23نومبر/ایک صیہونی تجزیہ کار نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ حالیہ تصادم میں مقاومت کی طرف سے داغے جانے والے میزائلوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حماس کے ماہرین اپنے میزائلوں کی درستگی کی توسیع میں کامیاب رہے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈٰیا کےساتھ انٹرویو میں ’’جنرل ڈیمانٹی‘‘ نے کہاکہ حماس کے ساتھ حالیہ تصادم میں مقاومت کی طرف سے داغے جانے والے میزائلوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حماس کے ماہرین اپنے میزائلوں کی درستگی کی توسیع میں کامیاب رہے ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطین کی اسلامی مقاومت نے گذشتہ منگل کی صبح صیہونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پچاس سے زائد صیہونی بستیوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر جارحیت کے نئے دور میں سرکاری اور رفاہی خدمات کی عمارتوں اور حماس کے فوجی ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں تقریبا گیارہ فلسطینی شہید اور دسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔
عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق فلسطین کی اسلامی مقاومت نے صیہونی حکومت کے زیرقبضہ فلسطینی علاقوں پر ۵۳۰ میزائل اور راکٹ داغے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کی گھنٹی بج گئی اور صیہونی انتہا پسند خوف و وحشت میں مبتلا ہو گئے۔
’’جنرل ڈیمانٹی‘‘ نے کہاکہ حماس کی طرف سے مقبوضہ علاقوں پر ۵۳۰ میزائل داغے گئے جبکہ ہمارا میزائل دفاعی نظام آئیرن ڈوم محض ۱۰۰ میزائلوں کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا ۔
صیہونی تجزیہ نگار نے کہاکہ حماس کی طرف سے داغے جانے والے ۸۷ فیصد میزائل اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہیں جسے ثابت ہوتا ہے کہ مقاومت کے ماہرین میزائلوں کی درستگی کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حماس کے میزائلوں میں بہتر درستگی غاصب صیہونی اسرائیل کیلئے انتہائی خطرناک ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میرا یہ ماننا ہے کہ حماس کےساتھ مستقبل میں کسی بھی تصادم میں ہمارا میزائل دفاعی نظام ان میزائلوں کو تباہ کرنے میں موثر ثابت نہیں ہوگا۔
- ۱۸/۱۱/۲۳