شام میں ایرانی فوجی موجودگی کا مقصد اسرائیل اور امریکہ کے شیطانی محاذ کا مقابلہ کرنا ہے
عبدالباری اطوان:
نیوزنور25مئی/عرب دنیا کے ایک مشہور تجزیہ کار اور روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے شام میں اسلامی جمہوریہ کی فوجی موجودگی کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو شام میں اپنی فوجی موجودگی کو ہر حال میں برقرار رکھنا چاہئے ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے ساتھ انٹریو میں ’’عبد ل الباری اطوان ‘‘نے شام میں اسلامی جمہوریہ کی فوجی موجودگی کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو شام میں اپنی فوجی موجودگی کو ہر حال میں برقرار رکھنا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ شام میں ایرانی افواج کی موجودگی اس ملک کی قانونی حکومت کی درخواست پر انجام پائی ہے اسلئے یہ ایک قانونی موجودگی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شام میں اسلامی جمہویہ ایران کی فوجی موجودگی کا مقصد اس عرب ملک کو تقسیم کرنے کے دشمنوں کے منصوبے کو ناکام کرناہے ۔
انہوں نے غاصب صیہونی رژیم کی مہم جوئی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس غاصب رژیم نے دہائیوں سے شام کے جولان علاقے ہر ناجائز قبضہ کررکھا ہے حتیٰ دمشق کی اجازت پر شام میں ایرانی افواج کی تعئناتی سے پہلے غاصب صیہونی رژیم نے شام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا ہے ۔
موصوف تجزیہ کار نے اسلامی جمہوریہ ایران مخالف پومپیو کی تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ا س تقریر سے امریکہ کا یہ ناپاک ارادہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا خواہاں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور شام امریکی صیہونی گٹھ بندن کے خلاف ایک ہی محاذ پر لڑ رہے ہیں تاکہ تہران اور دمشق کے خلاف گھناؤنی سازشوں کو ناکام کیا جاسکے۔
مغربی ایشیا کے معروف تجزیہ کار نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کی درخواست یا امریکہ کی دھمکیوں کے نتیجے میں اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی اپنی فوجیں شام سے نکالنے ولا نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شام میں ایران کی موجودگی کا مقصد صیہونی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے اور اگر تل ابیب رژیم دوبارہ شام پر حملے کا ارادہ کرتی ہے تو یقینی طور پر اسے ایرن،حزب اللہ اور دمشق کے دندان شکن ردعمل کا سامنا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کیلئے شام میں آزاد کاروائیوں کا دور ختم ہوچکا ہے مستقبل میں مقاومتی محور اسرائیل کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دے گا ۔