اسرائیل نے فلسطینی وجود کو ختم کرنے کی جنگ مسلط کر رکھی ہے
فلسطینی گورنر:
نیوزنور16اگست/بیت المقدس کے فلسطینی گورنر نے کہا ہے کہ بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص غرب اردن کے سیکٹرC میں صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کی جنگ مسلط کر رکھی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق بیت المقدس کے فلسطینی گورنر’’عدنان الحسینی ‘‘نے کہا کہ مغربی کنارے کے سیکٹرسی علاقے کے کل رقبے کا 62 فی صد ہے اسرائیل اس سیکٹر میں فلسطینیوں کو تعمیرات، زراعت، کاشت کاری، سرمایہ کاری، صنعت حتیٰ کی آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت بھی نہیں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکٹر C کے فلسطینیوں کو اپنی بقاء کی جنگ درپیش ہے سیکٹر کے تمام قدرتی وسائل، آبی وسائل اور دیگر تمام وسائل پر اسرائیل نے قبضہ جما رکھا ہے فلسطینی شہری مکمل طور پرصہیونی غاصبوں کے رحم وکرم پر ہیں فلسطینی نہ تو کاشت کاری کرسکتےہیں اور نہ ہی گھر تعمیر کرسکتے ہیںدوسری جانب یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کے تمام سائل پر قبضٗے کے حقوق حاصل ہیں اور وہ فلسطینیوں کے وسائل پرغاصبانہ قبضہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکٹر C میں صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کو اپنی بقاء کے لیے کئی منصوبوں پر کام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست سیکٹر C پر اس لیے غاصبانہ تسلط مضبوط کررہا ہے کیونکہ اس کے بغیرصہیونی ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہیں اور یہ سیکٹر علاقے میں صہیونی ریاست کے وجود کے لیے بنیادی اڈہ ثابت ہوسکتا ہے۔
موصوف گورنرنے کہا کہ اسرائیل ایک طے شدہ منصوبے کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کی مساعی کوتباہ کررہا ہے اور اسی لئے سیکٹر سی اور غرب اردن کے دوسرے علاقوں میں مسلسل یہودی آباد کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا صہیونی ریاست کو فلسطینی اراضی اور وسائل پرقبضے کی جنگ میں امریکہ کی طرف سے بھی بھرپور مدد اور معاونت حاصل ہے اور صہیونی ریاست اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کھلے عام پامال کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الحسینی نے کہاکہ فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس میں سیکٹر C میں مختلف منصوبوں ، سیاسی اور اقتصادی پروجیکٹ کے لیے مشکل فیصلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اور اسرائیل مل کر فلسطینی ریاست کے قیام، حق واپسی، فلسطینیوں کے حقوق، القدس اوربیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی مساعی کو سبوتاژ کررہے ہیں۔
القدس کے گورنر نے کہا کہ بیت المقدس کے بغیر فلسطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں اگر القدس کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں بنایا جاتا تو فلسطینی مملکت کا کوئی وجود نہیں غزہ کے بغیر فلسطینی ریاست اور فلسطین کے بغیر غزہ کا کوئی تصور نہیں یہ وہ مسلمات اور بنیادی اصول ہیں جن کے بغیر فلسطینی مملکت کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا۔
الحسینی نے مزید کہا فلسطینی قوم سنہ 1948ء کے بعد سے اب تک کئی نسلوں سے اپنے قومی پروگرام کے لیے جنگ لڑ رہی ہے۔