حج کے امور کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے
بین الاقوامی سیاسی امور کے ماہر:
نیوزنور16اگست/بین الاقوامی سیاسی امور کےایک ماہرنے کہا ہے کہ سعودی عرب نے حج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کےکینیڈا اور قطر کے مسلمانوں کے لیے حج کے دروازے بند کردیے ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سیاسی امور کے ماہر ’’ حسن ہانی زادہ‘‘ نے مقامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریومیں کہا کہ حج سے مشرف ہونے والے مسلمانوں کا یمن کی جنگ سے متعلق کردار انتہائی افسوسناک ہےاورسعودی حکومت کی آمرانہ پالیسی کی وجہ سے مسلمان حج کے موقع پر ایک دوسرے سے تعلقات اور اتحاد ایجاد نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ حج سے حاصل ہونے والی آمدنی سے مختلف غریب اسلامی ممالک سعودی عرب سے مالی مدد حاصل کرتےہیں اور ایسی بنیاد پر وہ سعودی حکومت کی مخالفت نہیں کرسکتےاور یمن میں ہونے والے ظلم پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا سعودی عرب حج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہےاور اسی لئے اس نے کینیڈا اور قطر کے مسلمانوں کے لیے حج کے دروازے بند کردیے ہیں۔
موصوف ماہر نے کہا کہ سعودی عرب حج کے موقع پر انسانی حقوق کی بڑی بڑی باتیں کرتا ہے لیکن کینیڈا نے انسانی حقوق کے نمائندوں کی آزادی کا مطالبہ کیا تو سعودی حکومت نے تعلقات ختم کردیےاوراسی طرح شام و قطر سے سیاسی اختلافات کی بنیاد پر وہاں کے مسلمانوں کو حج کی سعادت سے محروم کررہا ہے۔
حسن ہانی زادہ نے مزید کہا کہ حج کسی بھی طورپر سیاسی اثر و رسوخ کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں تمام اسلامی ممالک کے علماء کی ایک شوریٰ تشکیل دی جانی چاہیے جو حج کو سیاسی مفادات سے بالا تر ہوکر نظارت کرے اور شعائر اسلامی کو وہابی سوچ سے آزاد کروانے میں مدد کرے۔