ترک عوام اردغان کی شام مخالف پالیسی کے خلاف ہیں
سینئر ترک صحافی:
نیوزنور 14اگست/ترکی کے ایک سینئر صحافی نے شام کے داخلی معاملات میں حکومت انقرہ کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ ترکی میں شامی پناہ گزینوں کے مسئلے کو دمشق میں انقرہ کے سفارتخانے کو کھولنے کے بعد حل کیا جاسکتا ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘کی رپورٹ کے مطابق’’اسلام اوزقان‘‘نےشام کے داخلی معاملات میں حکومت انقرہ کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ ترکی میں شامی پناہ گزینوں کے مسئلے کو دمشق میں انقرہ کے سفارتخانے کو کھولنے کے بعد حل کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ نہ صرف ترکی کی حزب اختلاف جماعت بلکہ رجب طیب اردغان کی اپنی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی شامی پالیسی پر انقرہ کو ہدف تنقید بناتے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ان تمام ناقدین کا ماننا ہے کہ انقرہ کی موجودہ شام سے پالیسی ترکی کیلئے نقصان دہ ہے کیونکہ انقرہ حکومت شام میں دہشتگردوں کو ہتھیار اور تربیت دیتی آرہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت انقرہ کو چاہئے تھا کہ وہ دمشق حکومت اور دہشتگردوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہاکہ ترکی میں حالیہ کرائے گئے ایک سروے کے مطابق چالیس سے پچاس فیصد ترک عوام رجب طیب اردغان کی شام سے متعلق پالیسی کے مخالف ہیں۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۰۸/۱۴