ٹرمپ نے بن سلمان کو خودسر بنا دیا ہے
دی گارڈین :
نیوزنور11اگست/ایک برطانوی اخبار میں شائع ایک مقالے میں شائع ایک مقالے میں رواں ہفتہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے نمائندوں کی گرفتاری کے بعدکینیڈا کی جانب سے سعودی حکومت پر کی جانی والی تنقید کے جواب میں سعودی حکومت کی طرف سے کینیڈا کے سفیر کو ملک سے نکالنے اور کینیڈا سے ڈپلومیٹک اور تجارتی تعلقات بھی ختم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے اس اقدام کا مقصد یورپ سمیت دیگر ممالک کو خبردار کرنا ہےلیکن سعودی حکومت کو اس قسم کے اقدامات کی بھاری قیمت چکانی پڑسکتی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار’’دی گارڈین‘‘ میں شائع ایک مقالے میں رواں ہفتہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے نمائندوں کی گرفتاری کے بعدکینیڈا کی جانب سے سعودی حکومت پر کی جانی والی تنقید کے جواب میں سعودی حکومت کی طرف سے کینیڈا کے سفیر کو ملک سے نکالنے اور کینیڈا سے ڈپلومیٹک اور تجارتی تعلقات بھی ختم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے اس
گارڈین نے سعودی عرب کے اس رویہ پر کہاکہ سعودی حکومت کا کینیڈا میں زیر علاج مریضوں اور طالب علموں کو واپس بلانا کینیڈا سے زیادہ خود سعودی باشندوں کے لیے مشکلات کا باعث ہے اور سعودی عوام کے لیے نقصان دہ عمل ہے۔
گارڈین نے سعودی حکومت کے اس اقدام کو ایک افراطی اور مضحکہ خیز ردعمل قرار دیتے ہوئےکہاکہ محمد بن سلمان کی ناتوانی کا یہ ثبوت ہےکہ طرف جو یمن میں جنگ اور محاصرہ کی مدریت کررہا ہے لیکن قطر جیسے ملک کو گھٹنے ٹیکے پر مجبور نہیں کرسکا۔
مقالے میں لکھا گیا ہے کہ احتمال ہے کہ بن سلمان امریکہ کی ایما پر خود سر ہوگیا ہے کیوں کہ امریکہ اور کینیڈا کے تعلقات میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور بعید نہیں ہے اس تمام ماجرے میں امریکی وزیر خارجہ کی دخالت موجود نہ ہو۔
مقالے کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے اس قسم کا اقدام جرمنی کے خلاف بھی دیکھنے میں آچکا ہے لیکن اب یورپی ممالک کو چاہیے کہ سعودی ولی عہد کے مقابلے میں کھڑے ہو ں۔
مقالے میں مزید لکھا گیا ہے کہ اس قسم کی بچکانہ حرکتیں، ولی عہد کی دوسرے شہزادوں کے خلاف بیرونی مدد سے کی جانے والی کاروایئوں میں مشکلات کا سبب ہوسکتی ہیں اورجبکہ ولی عہد کو جدید بادشاہی نظام رائج کرنے کے لیے بیرونی حمایت کی شدید ضرورت ہے۔