امریکی خارجہ پالیسی کا کنٹرول بن سلمان اورنیتن یاہو کے ہاتھوں میں ہے
امریکی تاریخدان: نیوز نور 10 مئی /ایک امریکی تاریخدان نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی
خارجہ پالیسی کا کنٹرول اس وقت صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سعودی ولی عہد بن
سلمان کے ہاتھوں میں ہے دونوں امریکہ کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف اُکسارہے ہیں۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق روسی
ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’ٹاڈ پیری‘‘نےکہاکہ واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کا
کنٹرول اس وقت صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سعودی ولی عہد بن سلمان کے ہاتھوں میں
ہے دونوں امریکہ کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف اُکسارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے
بیان سے لگتا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانے اور اسکے
ساتھ تصادم کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سعودیہ اور صیہونی رژیم کو ایران کے خلاف متحد
کرنے میں ٹرمپ کے داماد نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی امور کی ایک اورامریکی ماہر ڈاکٹر ہیلن نے اُمید
ظاہر کی کہ ایران جوہری معاہدے سے علحٰیدگی کے باوجود اسلامی جمہوریہ اور دیگر
عالمی طاقتیں اس معاہدے کو برقراررکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی ٹرمپ کے اعلان کے
بعد بھی کہہ چکے ہیں کہ تہران جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھےگا
جسے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی ممالک بھی ٹرمپ کے شرائط پر سرخم ہونے والے نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر
ڈونالڈ ٹرمپ نے کل شام اعلان کیا کہ ان کا
ملک 2015 ء میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے اورایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی
جائیں گی۔ ادھر ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد کہاکہ وہ جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے اوراس حوالے سے چین ،روس اوردیگر یورپی ممالک
سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایران ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب میں یورینیم کی
لامحدود افزودگی دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔