ایام حج اُمت مسلمہ کے درمیان ایک عظیم فرصت ہے کہ جس کے ذریعے دشمنوں کی سازش کو ناکام بنایا جاسکتا ہے
ایرانی اہلسنت عالم دین:
نیوزنور07اگست/ایرانی اہلسنت عالم دین اورمجلس خبرگان میں سیستان اور بلوچستان کے نمائندےنے کہاہے کہ ایام حج اور خانہ کعبہ کے گرد جمع ہونا مسلمانوں کے درمیان وحدت ایجاد کرنے کی ایک عظیم فرصت جس کے ذریعہ اسلام دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مجلس خبرگان میں سیستان اور بلوچستان کے نمایندہ ’’مولوی نذیر احمد سلامی‘‘نے کہا کہ آج کے حالات میں عالم اسلام کو جو چنلچجز درپیش ہیں ان میں ایک طرف اسلامی معاشرے کو سیاسی اور اجتماعی میدان میں ترقی دینا ہے، دوسری طرف اسلام دشمن عناصر کا مقابلہ کرنا شامل ہیں اور ان چیلنچز سے مقابلے کے لیے ہمیں امت مسلمہ میں اتحاد اور مذہبی ہمآہنگی کی شدید ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمازجمعہ فُرادا نماز سے زیادہ اہمیت اور فضیلت رکھتی ہے کیوں کہ اس دن اہل محلہ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے کے احوال سے باخبر ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی مشکلات کو حل کرتے ہیں اورنماز جمعہ کے بعد اہم ترین اجتماعی نماز عیدین ہے جو اجتماعی صورت میں انجام دی جاتی ہے مسلمان ایک جگہ جمع ہوکر نماز ادا کرتے ہیں اور یہ تمام نمازیں عبادی پہلو کے ساتھ ساتھ سیاسی پہلو بھی رکھتی ہیں۔
موصوف اہلسنت عالم دین نے کہا کہ حج ایک عبادی عمل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی عمل بھی ہے اور اس کی سیاسی اہمیت اس کی عبادی اہمیت سے کم نہیں ہے اس لیے کہ تمام دنیا سے مختلف زبان، رنگ اور نسل کے لوگ ایک مقام مرکزیت پر جمع ہوتے ہیں اور ایک اُمت کی شکل میں دنیا کے سامنے ظاہرہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایام حج مختلف روایات کی بنیاد پر زمان اور مکان کے اعتبار سے عظیم مقام اور مرتبہ رکھتا ہے اور حج کے ایام میں نیک کام انجام دینا ، نیازمندوں کی مدد کرنا اور اُمت کے مسائل کو حل کرناان ایام کی فضیلت کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی کے بیان کہ حج ایک فریضہ دینی کے ساتھ ساتھ ایک فریضہ اجتماعی اور سیاسی بھی ہے اور اُمت مسلمہ کے درمیان وحدت اور اخوت کو ایجاد کرنے کا ذریعہ ہےکا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہلسنت حج کو ایک عمل عبادی کے علاوہ ایک امر سیاسی بھی مانتے ہیں اور حج کی اساس مسلمانوں میں اتحاد اور ایک اُمت کی شناخت پر ہے حج مسلمانوں میں اتحاد اور اخوت کا نمونہ ہے کہ جہاں مسلمان اپنے مسائل حل کرنے کے لیے چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔
- ۱۸/۰۸/۰۷