مرجعیت کے پیغام نے عراق کے سیاسی عمل پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں
تحریک اسلامی کردستان کے رکن :
نیوزنور07اگست/تحریک اسلامی کردستان کے رکن نے کہا ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے ایک مثبت راہ کی جانب ہماری ہدایت کی ہے اور ہم ان کے بیان کو مشکلات کے حل میں بڑی مدد سمجھتے ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق تحریک اسلامی کردستان کے دفتر برای سیاسی امور کے رکن ’’عبداللہ ورتی‘‘کہا کہ آیت اللہ سیستانی نے ایک مثبت راہ کی جانب ہماری ہدایت کی ہے اور ہم ان کے بیان کو مشکلات کے حل میں بڑی مدد سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی انتخابات میں شامل تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے وظایف کے تعین میں عدم دلچسپی باعث بنی ہے کہ انتخابات میں اکثریت سے جیتنے والی پارٹیاں سنجیدہ اقدامات نہیں لے رہی اور یہی عدم دلچسپی کابینہ کی تشکیل میں تاخیرکا باعث ہے۔
انہوں نے مرجعیت عالی کی جانب سے صادر ہونے والے پیغام کے متعلق کہا کہ ہروہ اقدام جو کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی ، پارلیمان اور کابینہ کی تشکیل میں تیزی کا باعث بنے ہم ان اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اس عمل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سیستانی نے ایک مثبت راہ کی جانب ہماری ہدایت کی ہے اور ہم ان کے بیان کو مشکلات کے حل میں بڑی مدد سمجھتے ہیں۔
عبد اللہ روتی نے کہا کردستان کی اقلیتی برادری کے حق میں ضروری ہے کہ عراق کی جدید حکومت کردستان کے مسائل کے حل کے لیے عراقی قوانین کے مطابق مثبت اور فوری اقدام کریں تا کہ عوام کو جمہوریت کے ثمرات مل سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے امریکہ عراق میں اپنے مفادات کے حصول کے لیے اقدامات کررہا ہے اور یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کی نشست کے لیے امریکہ نے اپنے من پسند امیدوار کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہےاور ہم سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی مداخلت عراقی عوام کے حق میں مناسب نہیں ہے اور فقط عوامی مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے۔
انہوں نے تمام تر مشکلات کا ذمہ دار صدام حسین کی آمرانہ حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2003 سے پہلے عوامی مشکلات کے حل کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جاتا تھا اور صدام کی آمرانہ حکومت کے ایجاد کیے ہوئے مسائل باعث بنے کہ عوامی مسائل آج تک حل نہیں ہوسکے مگر اُمید ہے آیندہ آنے والے وقتوں میں جمہوریت کے تسلسل کے ذریعہ ان مشکلات پر قابو پا لیا جائے گا۔
- ۱۸/۰۸/۰۷