ایران کےساتھ جنگ خود کشی ہوگی
برطانوی یونیورسٹی اُستاد:
نیوزنور04 اگست/ایک برطانوی اُستادنے کہا ہے کہ صیہونی نواز ٹرمپ کی طرف سے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ بلامشروط مذاکرات کی پیشکش کا مقصد ان کی اپنے داخلی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’سارا ماروسیک‘‘نےکہاکہ صیہونی نواز ٹرمپ کی طرف سے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ بلامشروط مذاکرات کی پیشکش کا مقصد ان کی اپنے داخلی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ جنگ خود کشی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی انتظامیہ فوجی قیادت اور امریکی انٹلی جنس ایجنسیاں جانتی ہیں کہ ان میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
تجزیہ نگار نے کہاکہ امریکہ کو عراق اورافغانستان جیسے کمزور ممالک میں ذلت آمیز شکست ہوئی ہے اس لئے ایران جو ایک علاقائی طاقت ہے کےساتھ جنگ خود کشی ہوگی ۔
انہوں نے کہاکہ دنیا اب یکقطبی نہیں رہی اور امریکہ دنیا کا واحد سوپر پاؤر بھی نہیں رہا ہے یورپی یونین ،روس ،چین اوردنیا کے اہم ممالک کے پاس امریکی غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک نیا اتحاد قائم کرنے کا بہتری موقعہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ انسانیت کے دشمن ہیں اور وہ دیگر ممالک کی عوام اور ان کی ثقافت کا احترام نہیں کرتے ۔
واضح رہے کہ پیر کےروز امریکہ کے صیہونی نواز ٹرمپ نے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے بغیر شرائط کے ملاقات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات جب وہ چاہئے ہوسکتی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سےدیے گئے بیان کے جواب میں ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے مشیر حامد ابوطالبی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہاکہ جوہری معاہدے میں واپسی اورایرانی حق خودارادیت کو تسلیم کرنے کے بعد ہی ملاقات کی راہ ہموار ہوسکے گی۔
اس سےچند روزقبل امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی تھی جس کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل سلیمانی نے دو ٹوک لفظوں میں کہا تھا کہ اگرامریکہ جنگ شروع کرے تواس جنگ کو ایران ختم کرے گا جس کے بعد اب امریکی صدر ٹرمپ نے یو ٹرن لیتے ہوئے ایران کو مذاکرات کی غیر مشروط پیشکش کی۔
- ۱۸/۰۸/۰۴