شام جنگ کے بعد پہلے سے زیادہ طاقتور ہوکر اُبھرا ہے
عرب تجزیہ کار:
نیوزنور04 اگست/عرب دنیا کے ایک مشہور سیاسی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ شام کے اسٹریٹجک صوبے ادلب میں ترکی کے حمایت یافتہ تکفیری دہشتگردوں کے پاس خود کو شامی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی اور اوپشن نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’عبدالباری اتوان‘‘نےکہاکہ شام کے اسٹریٹجک صوبے ادلب میں ترکی کے حمایت یافتہ تکفیری دہشتگردوں کے پاس خود کو شامی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی اور اوپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں حالیہ فوجی اورسیاسی پیشرفت اورمساوات دمشق حکومت کے حق میں ہے ۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ سات سالوں کے تباہ کن جنگ کے بعد شام اب پہلے سے زیادہ طاقتور ہوکے اُبھرا ہے ۔
انہوں نے دمشق میں سیاسی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ نہ صرف علاقائی ممالک بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی دمشق کےساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر غور کررہے ہیں۔
ادلب کو دہشتگردوں سے آزاد کرانے کی دمشق حکومت کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اتوان نے کہاکہ شامی قیادت اس اسٹریٹجک علاقے کو ترکی کے حمایت یافتہ دہشتگردوں سے آزاد کرانے کیلئے پرعزم ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس علاقے کو آزاد کرانے کی شامی فوج کی کوششوں سے متعلق رپورٹیں پھیلنے کے بعد تکفیری دہشتگردوں کے درمیان اختلافات وسیع ہوگئےاوروہ ایک دوسرے کا قتل عام کرنے لگے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اس علاقے میں تعینات ترکی کی فوج کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑےگا ۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۰۸/۰۴