عربی نیٹو کا اصل مقصد ایران کا مقابلہ نہیں بلکہ خلیجی ممالک کو لوٹ کر ان کو کنگال کرنا ہے
رپورٹ:
نیوزنور01اگست/ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ عرب نیٹو اتحاد تشکیل دینے کا مقصد علاقے میں ایران اور اس کے اثرورسوخ کامقابلہ کرکے اسے روکنے کا ہے البتہ اگر اس امریکی پروجیکٹ پر غور کیا جائے تو اس کا اصل مقصد اس اتحاد کے رکن ممالک کو لوٹنا اور انہیں کنگال کرنا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کا دعویٰ ہے کہ عرب نیٹو اتحاد تشکیل دینے کا مقصد علاقے میں ایران اور اس کے اثرورسوخ کامقابلہ کرکے اسے روکنے کا ہے البتہ اس امریکی پروجیکٹ پر غور کیا جائے تو اس کا اصل مقصد اس اتحاد کے رکن ممالک کو لوٹنا اور انہیں کنگال ہے ۔
رپورٹ کے مطابق عرب اور امریکی عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ امریکہ ایک سیاسی اور عسکری اتحاد تشکیل دینے پر کام کررہا ہے جس میں خلیجی ریاستوں سمیت اردن اور مصر شامل ہوں گےتاکہ علاقے میں بڑھتے ہوئے ایرانی اثرورسوخ پر قابو پایا جاسکےاور اس ضمن میں امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتحاد میں شامل ممالک کے ساتھ دفاعی، سیاسی،اقتصادی ، انسداد دہشتگردی اور فوجی تربیت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید بڑھانا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتحاد کی تشکیل کے حوالے سے امریکہ میں12ا ور 13 اکتوبر کو اجلاس منعقد ہوگا جس میں مذکورہ تمام عرب ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے یہ بات اپنی جگہ کہ امریکہ اس اتحاد کے ذریعے ایران کو قابو میں لانے کی کوشش کرے گا البتہ اس اتحاد کا اصل مقصد عرب ریاستوں کو لوٹنا ہے اور اس لوٹنے کے عمل میں عرب ممالک کی ایران فوبیا کمزوری کا استعمال ہونے جارہا ہےکیونکہ گزشتہ دہائیوں اور خاص طور پر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے ایران کو بہانہ بناتے ہوئے عرب ممالک کو خوب لوٹا اور بے وجہ ایران سے خوفزدہ عرب ممالک کو بڑے پیمانے پر اربوں ڈالرز مالیت کے ہتھیار فروخت کیےاوراس ضمن میں ایک بڑی ڈیل اس وقت ہوئی جب ٹرمپ اپنے پہلے غیر سرکاری دورے پر سعودی عرب گئے تھے جہاں وہ سعودی عرب سے 460 ارب ڈالر لینے میں کامیاب ہوئے تھے اس بڑی رقم سے 110 ارب ڈالر ہتھیاروں کی خریداری کیلئے مخصوص کیے گئے تھے جو کہ دنیا میں ہتھیار خریدنے کے متعلق سب سے بڑی ڈیل قرار پائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مارچ میں جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکہ کے دورے پر گئے تھے تو امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ سعودی عرب امیر ملک ہے لہٰذا ہمیں اس ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت پر پریشان نہیں ہونا چاہئےاور ٹرمپ یہ بھی کہتے آرہے ہیں کہ مشرقی وسطیٰ کے بعض ممالک امریکی حمایت اور سپورٹ کے بغیر ایک ہفتہ بھی قائم نہیں رہ سکتے اور گزشتہ وقت میں امریکہ نے اس علاقے پر 7 ٹریلین ڈالر صرف کردیے ہیں لہٰذا علاقے کے امیرممالک کو معاوضہ دینا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں قطر نے بائیکاٹ کے معاملے کے زیراثر جو کہ امریکہ کا ہی کیا درا ہے امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدوں کی مد میں 12 ارب ڈالر دیے اس کے علاوہ امریکہ نے پہلے سے ہی دیگر خلیجی ریاستوں سے اسی طرح بڑی وصولی کرلی ہے اور کرتا جارہا ہے جس کے لیے بہانہ ایران سے لاحق خطرات کو بنایا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ان وصولیوں سے واضح ہوتا ہے کہ خلیجی ریاستوں کو ایران سے کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں بلکہ خطرے کا شوشہ امریکہ نےچھوڑا ہوا ہے تاکہ وہ ان خلیجی ریاستوں کی دولت اپنے نام کرسکے۔