صہیونی ریاست کے ایک ایک جرم کا احتساب ہونا چاہیے
عہد تمیمی:
نیوزنور30جولائی/اسرائیلی جیل سے آٹھ ماہ قید کے بعد رہا ہونے والی کم عمر فلسطینی مقاومت کار نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف ایک ایک جرم کا احتساب ہونا چاہیے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیل میں 8 ماہ تک اپنی ماں کے ہمراہ قید رہنے والی کم عمر فلسطینی مقاومت کار ’’عہد تمیمی‘‘ نے اسرائیلی زندانوں میں قید دیگر مردو خواتین فلسطینیوں کی رہائی کے لیے مشن جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں کوئی ایک فلسطینی بھی قید نہ رہے اور سب کو رہا کردیا جائے۔
رہائی کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہماری آواز پوری دنیا تک پہنچ گئی ہےاور اسیران کے دفاع کے لیے جاری مہمات کے لیے کام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں الخان الاحمر کے فلسطینی باشندوں کے لیے مبارک بادی کا پیغام لائی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میری رہائی کی خوشی اس وقت تک نا تمام ہے جب تک تمام فلسطینی قیدی صہیونی عقوبت خانوں سے رہا اور جب تک پورا فلسطین صہیونی دشمن کے قبضے اور تسلط سے آزاد نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی خواتین اور مرد بھائیوں کی رہائی کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گی۔
موصوفہ مقاومت کار نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل تمام فلسطینی اسیرات کے عزائم بلند اور ارادے مضبوط ہیں۔
صہیونیوں کے مظالم اور قہرو جبروت کے باوجود عہد تمیمی نےاپنے آبائی شہر النبی الصالح پہنچ کر کہا کہ پورا فلسطین میرا وطن ہے اور میں اپنے وطن کے چپے چپے پر جانے کا حق رکھتی ہوں۔
یاد رہے کہ عہد تمیمی فلسطینی تحریک مقاومت کی علامت ہے تحریک مقاومت کہ جو 70 سال سے جاری ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آسکی فلسطینی قوم آج بھی اپنے دیرینہ حقوق اور مطالبات پر قائم ودائم ہے۔
واضح رہے کہ 18 دسمبر 2017ء اسرائیلی فوج کی 20 پارٹیوں میں شامل 100 اہلکاروں نے النبی الصالح میں عہد تمیمی کو حراست میں لینے کے بعد عقوبت خانے میں ڈال دیااسرائیلیوں نے عہد تمیمی پر 12 مختلف نوعیت کے الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی فرد جرم میں تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے، دھمکیاں دینے، تشدد پر اکسانے، فوجیوں کے سیکورٹی امور میں مداخلت کرنے اور فوجیوں کی توہین جیسے الزامات عاید کیے گئے تھے۔
- ۱۸/۰۷/۳۰