اہلبیت ؑ کی محبت سے دوری انحراف کا باعث ہے
مجمع جہانی تقریب بین المذاہب اسلامی کے سربراہ:
نیوزنور30جولائی/مجمع جہانی تقریب بین المذاہب اسلامی کے سربراہ نے ہندوستان کے سنی علماء سے ملاقات کے دوران کہاہے کہ اہلبیت ؑکی محبت سے دوری انحراف کا باعث ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مجمع جہانی تقریب بین المذاہب اسلامی کے سربراہ’’ آیت اللہ محسن اراکی‘‘ نے ہندوستان کے سنی علماء سے ملاقات کے دوران کہاکہ اللہ اور اہلبیت ؑ سے محبت کا اثر مسلمانوں کی وحدت کی صورت میں نظر آتا ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیت ’قل إن کنتم تحبون الله فاتبعونی یحببکم الله‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ آیت میں اس نکتہ کی طرف تاکید کی گئی ہے اس محبت سے مراد اللہ تعالی کے تمام دستورات اور احکام کی پیروی کرنا ہے جو نبی اکرم (ص) کی جانب سے مسلمانوں تک پہنچے ہیں۔
موصوف سربراہ نے واقعی اور حقیقی محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علماء متاخرین کا عقیدہ ہے کہ انسان کی خلقت کا ہدف یہ ہے کہ انسان اپنے اور خالق کے درمیان محبت کے رابطے کو پہچانے اور یہ محبت دو طرفہ ہو۔
انہوں نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں کہا کہ اللہ اور اہلبیت ؑ سے محبت اور عشق مسلمانوں کے درمیان وحدت اور اخوت کا باعث ہے کیوں کہ محبت دلوں کو ایک کرتی ہے ایسی وجہ سے محمد مصطفی (ص) کی رسالت کا اجربھی محبت کی صورت میں مانگا گیا’ قل لا اسألکم علیه اجراً الا المودة فی القربى ‘ ۔
انہوں نے اس آیت میں ’اجر ‘ کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے کہاکہ نبی مکرم (ص) اور اہلبیت ؑ کی پیروی اور ان سے عشق ہی رسالت کا حقیقی اجراور صلہ ہےاوریہ وہی عشق ہے جو مسلمانوں کو سنت پیغمبر (ص) کی پیروی کی ہدایت کرتا ہے اورصراط مستقیم پر باقی رہنے کا ضامن بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم اور شیطانی وسوسوں کی پیروی اس وقت وجود میں آتی ہے جب انسان اہلبیت ؑ کی محبت اور پیروی سے دور ہو جاتا ہے۔
موصوف سربراہ نے کہا کہ اسلامی عرفان اور تصوف اہلبیت ؑ کی محبت کی بیناد پر قائم ہے اور تنہا راستہ ہے جو انسان کو اللہ تعالی تک پہچاتا ہے۔
آپ نے ’کنزل العمال‘ میں موجود رسول اللہ (ص) کی حدیث جو مسلمانوں میں حقیقی وحدت اور اخوت کی طرف اشارہ کرتی ہے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول(ص) نے فرمایاکہ ستارے انسان کو سمندرمیں غرق ہونے نہیں دیتے اور میرے اہلبیت ؑ میری اُمت کی نجات اوراُمت میں وحدت کا باعث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہلبیتؑ کی محبت اُمت مسلمہ میں سے اختلاف کو دور کرتی ہے اورمسلمانوں میں وحدت اور اخوت کا مطلب اہلبیت ؑکی محبت کے حکم پر عمل کرنا ہےکیونکہ رسول اکرم (ص) نے فرمایاکہ’ قرّبوا و لاتنثروا‘یعنی ایک دوسرے کے نزدیک ہو اورآپس میں جدائی مت ڈالو۔
اپنے خطاب کے آخر میں آیت اللہ محسن اراکی نے مزیدکہا کہ جب سے بعض مسلمان ممالک میں قتل و غارت گری نے شدت اختیار کی ہے اُمت مسلمہ مشکلات اور مصائب سے دوچار ہےاور بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کچھ اسلامی ممالک اپنے برادراسلامی ملک کے خلاف صہیونی اور باطل طاقتوں کی مدد کے خواہاں ہیں۔
- ۱۸/۰۷/۳۰