چینی حکومت مسلمانوں کے مذہب کو بدلنے کی کوشش میں مشغول
امریکی جریدہ:
نیوزنور30جولائی/ایک امریکی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نے چین کی حکومت کے حکام اس ملک کے مسلمانوں کے مذہب کو بدلنے کی کوشش میں لگے ہیں ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی جریدے’’ فورین پالیسی ‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ چین کے حکام کی طرف سے اس ملک کی اقلیت مسلمان اویغور کے مذہب کو بدلنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں ۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ حراستی کیمپوں میں ایک ملین قیدی کے رہنے کے لئے جگہ ہے اوراس کیمپ کو ترقی یافتہ وسائل کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے ۔
چینی حکومت کے حکام مسلمان قیدی سے ان کے دین و مذہب کی تبدیلی کی تاکید کرتے ہیں اور ان کو کمنیسٹ پارٹی قبول کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین کی حکومت نے مسلمانوں کے لئے نماز پڑھنا ، مذہبی کلاسیز منعقد کرنا اور رمضان کے مبارک مہینہ میں روزہ رکھنے پر پورے ملک میں عام طور سے پابندی لگائی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ چین کے مغربی علاقہ کے صوبہ سین کیانگ میں اویغور اقلیت میں زندگی گزار رہے ہیں جن کی آبادی ۱۲ ملین سے بھی زیادہ ہے اس کے علاوہ یہ لوگ ترکی زبان میں بات چیت کرتے ہیں اور ترکی حکومت کے ساتھ ثقافتی تعلق بھی رکھتے ہیں اس کے با وجود ترکی حکومت کی طرف سے ان لوگوں کی کسی خاص طرح کی حمایت نہیں ہوتی ہے ۔
- ۱۸/۰۷/۳۰