یہودی قومیت کے قانون نے تنازعہ فلسطین کا حل خطرے میں ڈال دیاہے
انڈونیشیائی وزارت خارجہ:
نیوزنور25جولائی/انڈونیشیائی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی کنیسٹ میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے متنازع قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنیسٹ میں یہودی قومیت سے متعلق قانون کی منظوری نے تنازعہ فلسطین کا حل مزید مشکل اور خطرات سےدوچار کردیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا ئی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی کنیسٹ میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے متنازع قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنیسٹ میں یہودی قومیت سے متعلق قانون کی منظوری نے تنازعہ فلسطین کا حل مزید مشکل اور خطرات سےدوچار کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دینے کے قانون کے بعد تنازع فلسطین کا منصفانہ حل مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے صہیونی ریاست کو یہودیوں کے حق خود ارادیت کے ملک کے طورپر تسلیم کرکے فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کے وجود کی نفی کی ہےجسکے کے نتیجے میں فلسطین ۔ اسرائیل کشمکش ختم ہونے کے بجائے مزید گھمبیر ہوجائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا مشرقی بیت المقدس کو آزاد فلسطینی ریاست کے دارالحکومت قرار دینے کے مطالبے کا پرزور حامی اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی مخالفت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک متنازع آئینی بل کی منظوری دی گئی تھی جس کے تحت اسرائیل کو دنیا بھر کےیہودیوں کا قومی وطن قرار دے کر غیراعلانیہ طورپر ارض فلسطین میں فلسطینی قوم کے وجود سے انکارکیا گیا تھا بل کی حمایت میں 62 اور مخالفت میں 55 ارکان نے ووٹ ڈالا آئندہ ہفتے اس بل پردوسری اور تیسری رائے شماری ہوگی جس کے بعد اسے نافذ العمل کردیا جائے گا۔