ایران مداخلت نہ کرتا تو پور ے شام پر تکفیری گروہوں کا قبضہ ہوتا
شفقنا انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر: نیوز نور 09 مئی/مشرق وسطیٰ امور کی برطانوی ماہر اورشفقنا
انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر نے اسلامی جمہوریہ ایران اورتحریک مقاومت حزب اللہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کی
مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ
شام میں مداخلت نہ کرتا تو آج اس
عرب ملک کے تمام علاقوں پر تکفیری گروہوں کا قبضہ ہوتا ۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے
مطابق روسی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’کیتھرین شاکڈم ‘‘نے اسلامی جمہوریہ
ایران اورتحریک مقاومت حزب اللہ کے خلاف
صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ شام میں مداخلت نہ کرتا تو آج اس عرب ملک کے تمام علاقوں پر تکفیری گروہوں کا
قبضہ ہوتا ۔ انہوں نے
کہاکہ صیہونی حکومت جان بوجھ کر علاقے میں
اس اُمید میں کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے کہ امریکہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی نہ کسی طرح کی فوجی کاروائی یا اس کے
خلاف پابندیاں عائد کرے۔ انہوں نے اسلامی
جمہوریہ کے خلاف صیہونی وزیر اعظم نیتن
یاہو کے حالیہ الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ایران کے دشمن عالمی برادری کو گمراہ کرکے یہ باوار کرانا چاہتے ہیں کہ علاقے میں تمام
مسائل کا ذمہ دار ایران ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اسلامی جمہوریہ ایران کبھی
بھی جنگ کا حامی نہیں رہا ہے بلکہ اس کی
پالیسی ہمیشہ علاقے میں امن واستحکام کے قیام پر مبنی رہی ہے ۔ انہوں نے
کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی 100 سالہ یا 003 سالہ
تاریخ میں آج تک کسی بھی ملک پر جارحیت نہیں کی ۔ انہوں نے
کہاکہ اس کے برعکس علاقائی ممالک کی خودمختاری
اورارضی سالمیت کی خلاف ورزی کرنا اسرائیل کا ریکارڈ ہے جس کی واضح مثال
لبنان ،شام اورغزہ ہے۔ انہوں نے
مزیدکہاکہ بلاشبہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران میں شام میں مداخلت نہ کرتا تو آج شام
پر داعش ،جبہت النصرہ یا اور کسی دہشتگرد گروہ کا قبضہ ہوتا ۔