فلسطین میں صحافت کا پیشہ کانٹوں کی سیج ہے
فلسطین جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی کے چیئرمین : نیوزنور09مئی/فلسطین جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا
ہےکہ ارض فلسطین میں چپے چپے پر پھیلے صہیونی فوجیوں کی وجہ سے صحافت کا پیشہ بھی
انتہائی خطرناک شکل اختیار کر گیا ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ پیشہ کانٹوں کی
سیج بن چکا ہے۔ عالمی اردو خبررساں ادارے ’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطین
جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی کے چیئرمین’’صالح المصری‘‘نے مقامی میڈیا کے ساتھ انٹریو میں کہاکہ فلسطین میں صحافت کے پیشے سے وابستہ
کارکنوں کی مشکلات کی بے شمار مثالیں دی جا سکتی ہیں اور 28 سالہ معذور صحافی خذیفہ
محمود ابو ھین اس کی ایک زندہ مثال ہےکہ جسےچند ہفتے پیشتر اسرائیلی فوج نے گولیاں
مار کر ایک ٹانگ سے معذور کردیا تھااور انہیں اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ غزہ کی
مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے حق واپسی کے مظاہرین کی کوریج کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر شیلنگ
اور براہ راست فائرنگ کایہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ30 مارچ 2018ء کو غزہ کی سرحد پر
جمع ہونے والے فلسطینی مظاہرین پر حملے روز کا معمول بن چکے ہیں جن میں اب تک دسیوں
صحافی کارکن زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کے
خلاف انتقامی کارروائیوں میں دیگر حربوں کے ساتھ ساتھ قید و بند کی صعوبتیں بھی
شامل ہیں اورانسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے مطابق 26 فلسطینی صحافی اسرائیلی
زندانوں میں پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے جرم میں قید ہیں اور ان کا
جرم صرف یہ ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے جبرو تشدد کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے
تھے۔ موصوف چیئرمین نےکہا کہ فلسطین میں صحافت کے پیشے سے وابستہ ہر
کارکن اس لگن اور جذبے کے ساتھ کام کرتا ہے کہ انہیں اپنی جان سے بھی گذرنا پڑے، قید
وبند کی صعوبتیں بھی جھیلنی پڑیں مگر وہ صہیونی جبروت اور اس کے غاصبانہ تسلط
ومظالم کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں صالح المصری نے کہا کہ فلسطینی صحافتی
عملے کو نشانہ بنانا صرف اسرائیلی فوج کی پالیسی نہیں بلکہ صہیونی ریاست کی سرکاری
پالیسی ہےاور اس پالیسی کا اطلاق حکومت کی اعلیٰ سطح سےہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ غزہ
میں جاری حق واپسی مظاہروں کے دوران بڑی تعداد میں صحافی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی
ریاست کے جبرو ستم اور انتقام کا شکار فلسطینی صحافت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے
فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ صالح المصری نے مزید
کہا کہ اسرائیل باضابطہ سیاسی انتقام کی پالیسی کے تحت فلسطینی صحافیوں کو نشانہ
بنا رہا ہے اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ غفلت ہے۔
- ۱۸/۰۵/۰۹