وائٹ ہیلمٹ نامی امریکی تنظیم دہشتگردوں کی اصلی حامی ہے
لبنانی ذرائع ابلاغ :
نیوزنور24جولائی/لبنانی ذرائع ابلاغ نےاپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جنوبی شام سے وائٹ ہیلمٹ نامیدہشتگرد گروہ سے وابستہ عناصر کو خفیہ طور پر مقبوضہ فلسطین منتقل کرنے میں صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ خلیج فارس کی بعض عرب حکومتوں کی خفیہ تنظیموں نے بھی رول ادا کیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’لبنانی المیادین ٹیلی ویژن چینل‘‘نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وائٹ ہیلمٹ کے تقریبا بائیس سو عناصر دراصل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے خفیہ اداروں سے وابستہ ہیں اور آٹھ سو عناصر امریکہ، کینیڈا اور یورپی ملکوں کے ہیں جنہیں شام سے فرار کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہیلمٹ کے عنوان سے خفیہ اہلکار اور خصوصی فوجی مختلف ملکوں کے شہری ہیں اور ان میں سے جو عناصر جنوبی شام سے مقبوضہ فلسطین اور پھر وہاں سے اردن اور پھر دیگر ملکوں کو فرار کر گئے ہیں ان کی تعداد تین ہزار ہےجن میں صرف وائٹ ہیلمٹ سے وابستہ عناصر ہی نہیں تھے بلکہ خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے خفیہ اداروں کے افسران بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد ہونے والے علاقوں میں شامی فوج کے ہاتھوں جو دستاویزات ہاتھ لگے ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وائٹ ہیلمٹ کے افراد دہشتگردوں کی حمایت کرتے تھے اور جبہت النصرہ یا تحریر الشام کے ذریعے عام شہریوں پر جو کیمیاوی ہتھیار استعمال کئے جاتے تھے یہ عناصر اس میں دہشتگردوں کا پورا پورا ساتھ دیتے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو نے بھی وائٹ ہیلمٹ کے عناصر کو شام سے باہر نکالنے اور فرار کرانے میں اسرائیل کے کردار کا اعتراف کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی شام سے واہٹ ہیلمٹ نامی دہشتگرد گروہ سے وابستہ عناصر کو مقبوضہ فلسطین میں فرار کرانے میں صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ خلیج فارس کی بعض حکومتوں کی خفیہ تنظیموں نے بھی رول ادا کیا ہے۔
ادھر اردن نے بھی وائٹ ہیلمٹ کے نکل جانے کی تصدیق اور ان کے آٹھ سو عناصر کو مغربی ممالک منتقل کرنے کے لئے اپنے یہاں منتقلی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب اقوام متحدہ کے پروگرام کے مطابق انجام پایا ہے اور اس سلسلے میں اردن کا کوئی رول نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ، جرمنی اور کینیڈا نے شام میں دہشتگردوں کے علاقوں میں وائٹ ہیلمٹ سے وابستہ شامی عناصر کی خطرناک صورت حال کا بہانہ بنا کر یہ طے کیا تھا کہ ایک محدود وقت کے لئے یہ عناصر اردن کے اندر ایک پرامن مقام پر ٹھہریں اور اس کے بعد وہ اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹ آئیں۔
واضح رہے کہ یہ سارے اقدامات شام سے وائٹ ہیلمٹ کے عناصر کو باہر نکالنے کے منصوبے کے تحت انجام پا رہے ہیں جن پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے عام شہریوں پر کیمیاوی حملوں کی جھوٹی خبریں نشر کر کے ان کا ذمہ دار شامی حکومت اور فوج کو قرار دیا تھا۔
- ۱۸/۰۷/۲۴