شام میں تکفیری دہشتگردوں کے اقدامات امن عمل کو سبوتاژ کرسکتے ہیں
لبنانی صحافی:
نیوزنور20 جولائی/ ایک معروف لبنانی صحافی نے کہا ہے کہ شمال مغربی شام کے اسٹریٹجک علاقے ادلب میں سرگرم تکفیری دہشتگرد کہ جنہیں ترکی کی حمایت حاصل ہے اور جو اس علاقے میں لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں شام کے بحران کو حل کرنے کیلئے جاری امن عمل کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’عمر وقاف‘‘نےکہاکہ شمال مغربی شام کے اسٹریٹجک علاقے ادلب میں سرگرم تکفیری دہشتگرد کہ جنہیں ترکی کی حمایت حاصل ہے اور جو اس علاقے میں لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں شام کے بحران کو حل کرنے کیلئے جاری امن عمل کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ادلب کے شیعہ آبادی والے محصور علاقوں فوعا اور کفریہ سے عام شہریوں کے انخلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ تکفیری دہشتگرد وں نے ان دونوں علاقوں کی عوام پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ان دونوں شیعہ آبادی والے علاقوں سے لوگوں کو باحفاظت نکالنا ایک اہم پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں ادلب کو تکفیری دہشتگردوں سے آزاد کرانے کی فیصلہ کن کاروائی آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں میں شروع ہونے جارہی ہے ۔
شمال مغربی شام کے شیعہ آبادی والے محصور علاقوں فوعہ اور کفریہ سے عام شہریوں کا انخلا شروع ہوگیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں فوعہ اور کفریہ ٹاون سے چھے بسوں کا ایک قافلہ العیس کے راستے سے حلب کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔بدھ کے روز ایک سو اکیس بسیں جنوبی حلب کے العیس ٹاؤن کی جانب سے فوعہ اور کفریہ میں داخل ہوئیں تھیں اور پروگرام کے مطابق مرحلہ وار علاقے سے باہر نکلیں گی۔
شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کی ثالثی اور ضمانت کے بعد دہشت گرد گروہوں نے جنوب مغربی شام کے علاقے قنیطرہ سے مکمل طور پر نکل جانے پر اتفاق کرلیا ہے۔جبہت النصرہ یا تحریر الشام سے وابستہ دہشت گرد گروہوں نے قنیطرہ کے نواحی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور انہیں اسرائیل کی جانب سے مکمل لاجسٹک اور انٹیلی جینس سپورٹ حاصل ہے۔صوبہ قنیطرہ شام کا ایک انتہائی اسٹریٹیجک صوبہ ہے جس کی سرحدیں مقبوضہ جولان کے پہاڑی علاقوں سے ملتی ہیں جن پر اسرائیل نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔