سعودی اورامارتی حملے بند ہونے کی صورت میں ہی الحدیدہ میں اقوام متحدہ کے کردار کو قبول کیا جاسکتا ہے
تحریک انصار اللہ کے سربراہ:
نیوزنور19 جولائی/یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے الحدیدہ سے انخلا کے مطالبے کو غیر منطقی قرار دیتے کہا ہے کہ علاقے میں سعودی اورامارتی حملے بند ہونے کی صورت میں ہی الحدیدہ میں اقوام متحدہ کے کردار کو قبول کیا جاسکتا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی اخبار لافیگارو کو انٹرویو دیتے ہوئے انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا کہ الحدیدہ پر سعودی اتحاد کے حملے بند ہونے کی صورت میں ہی یمن کے عوام اس علاقے پر اقوام متحدہ کی نگرانی کو قبول کرسکتے ہیں۔
انصار اللہ کے سربراہ نے الحدیدہ سے انقلابی جوانوں کے انخلا اور اس صوبے کو متحدہ عرب امارات کے سپرد کرنے کے سعودی مطالبے کے جواب میں کہا کہ الحدیدہ یمنی عوام کی ملکیت ہے لہذا سعودی اتحاد کا یہ مطالبہ عالمی قوانین اور ضابطوں کے سراسر منافی ہے۔
انہوں نے جنگ یمن میں فرانس کے کردار اور سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے مغربی ممالک جنگ کو اقتصادی مفادات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں اور انسانی حقوق کو مادی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔