امریکہ شام کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے
عبدالباری اتوان: نیوزنور 08 مئی/عرب دنیا کےکہنہ مشق تجزیہ کار وروزنامہ رائے
الیوم کے مدید اعلیٰ نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن عرب جمہوریہ شام کو کردش ،قبائلی اورحورانی علاقوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق
’’عبدالباری اتوان ‘‘ نے لکھا کہ واشنگٹن عرب جمہوریہ شام کو کردش ،قبائلی اورحورانی علاقوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منظر عام پر آنے والی ایک خفیہ انٹلی جنس سے یہ
فاش ہوا ہے کہ امریکہ شام کو تین
حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تجزیہ نگار نے کہاکہ
امریکہ نے اپنے اس خطرناک منصوبے کو عمل جامہ پہنانے کیلئے جنوبی رقہ ا ور اردن سے ملحقہ سرحدی علاقے التنف میں فوجی بیسز قائم کی ہے۔ ماہ فروری میں لبنان سے شائع ہونے والے عربی روزنامہ الاخبار نے
انکشاف کیاتھا کہ اسے امریکہ میں برطانوی سفارتخانے سے ایسے ایملز تک رسائی حاصل ہوئی ہے جسے ثابت
ہوتا ہے کہ واشنگٹن شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اسے قبل فرانس میں متین ترکی کےسابق سفیر اولوتش لکیر
نے بھی انکشاف کیاتھا کہ گذشتہ جنوری کی 11 تاریک کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن
میں ایک پانچ ملکی خفیہ اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں امریکہ ،فرانس
،سعودی عرب اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں شام کی تقسیم پر تبادلہ خیال اوربات چیت ہوئی ۔ انہوں نے کہاتھا کہ اس اجلاس میں شریک پانچ ممالک نے اعتراف کیاتھا
کہ شام میں اصلی مسئلہ روس ہے جو آستانہ
مذاکرات کے ذریعے مضبوط اقدامات کررہا ہے
اوران اقدامات کو ناکام بنانا ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاتھا کہ
مشرق وسطیٰ میں جاری مسلح تنازعوں میں اضافے کا قوی امکان ہے اورممکن ہے کہ
ترکی کو بھی اس جنگ کے میدان میں تبدیل کیا جائے جو کردوں اورترکی
کےد رمیان ہوگی۔