آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی بیرون ملک روانگی آل خلیفہ کی بے بسی کا مظہر
بحرینی انسانی حقوق کارکن:
نیوزنور11جولائی/بحرین کے ایک انسانی حقوق سرگرم کارکن اور سابق رکن پارلیمنٹ نے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کو آل خلیفہ کی بے بسی کی علامت قرار دیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور سابق رکن پارلیمنٹ ’’جلال فیروز ‘‘نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آل خلیفہ کے حکومتی کارندوں نے طویل عرصے تک آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو نظر بند رکھالیکن اب یہ حکومت عوامی انقلاب کے سامنے اتنی بے بس ہے کہ اس جابر حکومت نے عوام کے سامنے گٹھنے ٹیک کر بحرین کے محبوب عالم دین آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
انہوں نے کہا کہ شیخ عیسی قاسم کے علاج میں حکومتی لاپرواہی پر ڈاکٹروں کے انتباہ کے پیش نظر اگر ان کی جسمانی صورتحال اور خراب ہوتی ہے تو آل خلیفہ حکومت کے لئے اس کے سنگین سیاسی نتائج برآمد ہوں گے۔
موصوف سرگرم کارکن نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے تعلق سے آل خلیفہ کے فیصلے کو بحرینی حکومت کی بے بسی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحرینی عوام کے وسیع مظاہروں کے سامنے آل خلیفہ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔
واضح رہے کہ بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت اور ان کی نظر بندی کے خلاف بحرینی عوام کے مسلسل وسیع مظاہروں کے بعد بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے شیخ عیسی قاسم کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی آل خلیفہ حکومت نے جون دو ہزار سولہ میں ان کی شہریت منسوخ کر دی تھی اور اس کے بعد الدراز کے علاقے میں انہیں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔
- ۱۸/۰۷/۱۱