غزہ پر پابندیوں میں اضافہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہےجسکا خمیازہ صیہونی حکومت کو بھگتنا پڑے گا
اسلامی تحریک مقاومت حماس کے ترجمان:
نیوزنور10جولائی/اسلامی تحریک مقاومت حماس کے ترجمان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی منظوری کے بعد غزہ پٹی پر نئی اقتصادی پابندیوں کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر پابندیوں میں اضافہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اسلامی تحریک مقاومت حماس کے ترجمان’’ فوزی برھوم‘‘کہا کہ غزہ پٹی کو سامان اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی ترسیل پر نئی پابندیاں انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہیں اور فلسطین قوم کےخلاف صہیونی دشمن کے سیاہ کارناموں میں ایک نیا اضافہ ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے کی صہیونی پالیسی پر عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی مجرمانہ خاموشی تشویشناک ہےکیونکہ اسرائیل نے 12 سال سے غزہ کے عوام کا دانہ پانی بند کر رکھا ہے اور ان پابندیوں میں مزید اضافہ کردیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کے عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ اس وقت غزہ کے عوام کو طویل ناکہ بندی کے بعد فوری ریلیف کی ضرورت ہےمگر قابض صہیونی ریاست نے دو ملین فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔
فوزی برھوم نےمزید خبردار کرتے ہوئے کہ غزہ پٹی کے عوام پر پابندیوں میں مزید اضافے کے سنگین نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگاجسکا خمیازہ صیہونی حکومت کو بھگتنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ کی مشرقی سرحد سے گیسی غبارے اور آتش گیر کاغذی جہازوں کی روک تھام کی آڑ میں غزہ پر مزید دبائو ڈالنے کی پالیسی کا اعلان کیا اور اس پالیسی کو مؤثربنانے کے لیے غزہ پر اقتصادی پابندیوں میں مزید سختی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
- ۱۸/۰۷/۱۰