درعامعرکے کے اختتام کے بعد ادلب کو آزاد کرانے کی اصلی جنگ شروع ہوگی
شامی تجزیہ کار:
نیوزنور10 جولائی/شام کے ایک سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ جنوبی شام کے درعاصوبے میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن اختتام ہونے کے بعد اسٹریٹجک اہمیت کے حامل شمال مغربی ادلب صوبے کو آزاد کرانے کی کاروائی شروع ہوگی جہاں پچاس ہزار سے دہشتگرد ابھی بھی سرگرم ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’ندھال الصباح‘‘نےکہاکہ جنوبی شام کے درعا صوبے میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن اختتام ہونے کے بعد اسٹریٹجک اہمیت کے حامل شمال مغربی ادلب صوبے کو آزاد کرانے کی کاروائی شروع ہوگی جہاں پچاس ہزار سے دہشتگرد ابھی بھی سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ درعا صوبے میں اردن کی سرحد پر النصیب گذرگاہ پر شامی فوج کا کنٹرول ایک اہم پیشرفت ہے اور اسے واضح ہوجاتا ہے کہ درعا میں دہشتگردوں کے خلاف فوج کا آپریشن کامیابی کےساتھ اختتام ہونے جارہا ہے ۔
انہوں نے جنوبی شام میں شامی فوج اوردہشتگردوں کے درمیان امن معاہدے کے بارے میں کہاکہ اس معاہدے کا اطلاق گولان علاقے کی سرحد پر سرگرم داعشی دہشتگردوں پر نہیں ہوتا اس لئےمذکورہ علاقے میں خون ریز معرکے کی توقع کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ درعا پر مکمل کنٹرول اورجنوبی شام میں انسداد مہم اختتام ہونے کے بعد ادلب صوبے میں دہشتگردوں کے خلاف شامی فوج کا اب تک کا سب سے بڑا آپریشن شروع ہونے جارہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ادلب کو وگذار کرانے کا آپریشن ایک اہم اور مشکل جنگ ہوگی کیونکہ دہشتگردوں کیلئے فرار ہونے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔
جنوبی شام میں دہشتگرد گروہوں کے مقابلے میں شامی فوج کی تیز رفتار کامیابی پر دہشتگرد گروہوں کی اصلی حامی کی حیثیت سے غاصب صیہونی حکومت کو گہری تشویش لاحق ہو گئی ہے۔
جنوبی شام کے بدلتے حالات نے غاصب صیہونی حکومت کو اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دمشق اب پورے ملک پر اپنا کنٹرول ہو جانے کی سمت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ شامی فوج کے ایک کمانڈر نے درعا میں اعلان کیا ہے کہ اس صوبے کے نوّے فیصد علاقوں پر شامی فوج کا کنٹرول ہو گیا ہے اور اس علاقے کے صرف پانچ دیہاتوں پر دہشتگردوں کا قبضہ باقی بچا ہے جبکہ ان دیہاتوں کو بھی آزاد کرائے جانے کی کوشش جاری ہے۔
دمشق کے اطراف میں غوطہ شرقی اور غوطہ غربی کو دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد کرائے جانے کے بعد شامی فوج کی توجہ اب درعا کی طرف مرکوز ہو گئی ہے اور شام کا یہ علاقہ اردن کی سرحد نیز جولان کی پہاڑیوں کے قریب واقع ہے۔
- ۱۸/۰۷/۱۰