روہنگیائی مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کیلئے سیکورٹی کونسل کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے
لندن یونیورسٹی کے معروف اُستاد:
نیوزنور4 جولائی/برطانیہ کی کوئن میری یونیورسٹی کے ایک معروف اُستاد نے میانمار فوج کے ہاتھوں اقلیتی روہنگیائی مسلمانوں کے جاری وحشیانہ قتل عام اوراقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میانما ر نے ملک کے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود ختم نہیں کی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’تھامس مکمنس‘‘نے میانمار فوج کے ہاتھوں اقلیتی روہنگیائی مسلمانوں کے جاری وحشیانہ قتل عام اوراقوام متحدہ کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میانما ر نے ملک کے مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود ختم نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش اوردیگر ممالک میں تشدد سے جان بچانے والے روہنگیائی مسلمان میانمار واپس جانے کو آمادہ نہیں ہیں کیونکہ میانمار ان کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت میانمار کی روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی مہم کے باعث راخین ریاست سے پوری مسلم آبادی فرار ہونے پر مجبور ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں کیمپوں میں رہ رہے مسلمانوں کی صورتحال ابدتر اوران حالات میں ان کادیر تک زندہ رہنا ا نتہائی مشکل ہے ۔
انہوں نے کہاکہ روہنگیائی مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو اب مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ میانمار کی سربراہ کے ملک میں جمہوریت کے قیام سے متلق دعوے جھوٹ اورفریب ہیں وہ روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث فوجی افسران کا دفاع کرتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں انتہا پسند بدھ مت کے پیروکاروں اور فوج کے حملوں میں اب تک ہزاروں بے گناہ روہنگیائی مسلمانوں ہلاک ہوچکے ہیں جن میں چھوٹے بچے اورخواتین بھی شامل ہیں اس لئے لاکھوں روہنگیائی مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کے مہاجرت پر مجبور ہوگئے ہیں رپورٹ کے مطابق اکیلے بنگلہ دیش میں ہی سات لاکھ روہنگیائی مسلمان پناہ لئے ہوئے ہیں جو دشوار صورتحال میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے بارہا اپنی رپورٹوں میں بھی میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار فوج اورحکومت کو قراردیا ہے۔
- ۱۸/۰۷/۰۴