غٖاصب صیہونی رژیم کا جوہری پروگرام مشرق وسطیٰ خطے کے امن واستحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے
بین الاقوامی امور کے امریکی ماہر: نیوزنور 08 مئی /بین الاقوامی امور کے ایک امریکی ماہر نے
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی وزیر اعظم کے اس الزام کہ اس ناجائز صیہونی
ریاست کے پاس اسلامی جمہوریہ کے خفیہ دستاویزات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا
پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے کو مضحکہ خیز
اورڈراما قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب
ریاست کا جوہری پروگرام پورے علاقے کے امن واستحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘ کی رپورٹ کے
مطابق روسی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو
میں ’’جیمز پال‘‘نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی وزیر اعظم کے اس الزام کہ
اس ناجائز صیہونی ریاست کے پاس اسلامی
جمہوریہ کے خفیہ دستاویزات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے ایران جوہری ہتھیاروں کے پروگرام
جاری رکھے ہوئے ہے کو مضحکہ خیز اورڈراما
قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب ریاست کا
جوہری پروگرام پورے علاقے کے امن واستحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف
صیہونی وزیر اعظم کی مہم کوئی نئی بات نہیں ہے
عالمی برادری کو ہرگز ان کے دعوؤں پر
اعتماد نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے برعکس غاصب صیہونی
رژیم کے پاس سینکڑوں جوہری ہتھیار موجود ہیں جو استعمال کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے جوہری ہتھیار کسی بھی وقت
استعمال کیلئے تیار ہیں پھر کیوں واشنگٹن
صیہونی حکومت کی شکایت یا اس کے خلاف کاروائی نہیں کرتی ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ
اپنے حریف ممالک کے جوہری پروگرام کو خطرہ قراردیتا ہے جبکہ اس کا دعویٰ یہ
ہے کہ اپنے اتحادیوں کے جوہری پروگرام
دفاعی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صیہونی وزیر اعظم نے حال ہی میں ایران جوہری پروگرام سے متعلق جو تماشا کیا اس
کا واحد مقصد جامع مشترکہ ایکشن پلان سے الگ ہونے کیلئے ٹرمپ کو آمادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صیہونی وزیرا عظم کے ایران مخالف دعوے جھوٹ
اورفریب ہیں انہوں نے آج تک ایک بھی ایسا
ثبوت پیش نہیں کیا ہے جسے ثابت ہوسکے کہ ایران خفیہ طورپر جوہری پروگرام کوجاری
رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر ٹرمپ جا مع مشترکہ ایکشن پلان سے
دستبردار ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں
صیہونی رژیم، سعودی عرب اورواشنگٹن
کے دیگر عرب اتحادی اس کی تائید کریں گے۔