شمالی کوریا امریکہ کے کہنے پر اپنی جوہری صلاحیت سے دستبردار ہونے والا نہیں ہے
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے اُستاد:
نیوزنور03 جولائی /جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک معروف اُستاد نے کہا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کے کہنے پر اپنی جوہری صلاحیت کو مکمل طورپر ختم کرے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’شیرین ہنٹر‘‘نےکہاکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کے کہنے پر اپنی جوہری صلاحیت کو مکمل طورپر ختم کرے۔
انہوں نے کہاکہ سنگا پور میں ٹرمپ اورکم کے درمیان گذشتہ مہینے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہےجبکہ محض چند ماہ قبل دونوں رہنما ایک دوسرے کی توہین اور جوہری جنگ کی دھمکیاں دے رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اب دیکھنا ہوگا کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دیگر میدانوں خاص کر اقتصادی اورتجارتی میدانوں میں توسیع پائیں گے یا نہیں ۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا دونوں رہنماؤں کے درمیان تاریخی ملاقات جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طورپر پاک کرنے اور پونگ یانگ پر اقتصادی پابندیوں میں نرمی کا باعث بنےگی کہاکہ پونگ یانگ اپنی جوہری صلاحیتوں کو پوری طرح ختم کرےگا ایسا ناممکن ہے تاہم امریکہ کم کےساتھ یہ معاہدہ کرسکتے ہیں کہ وہ کسی بھی علاقائی ریاست یا امریکہ کو نشانہ نہ بنائے۔
اس سوال کے جواب میں کہ جوہری معاہدے سے علحیٰدہ ہونے کے ٹرمپ کے فیصلے کے بعد امریکہ اور پونگ یانگ کے درمیان ممکنہ معاہدہ کس طرح مستقبل میں کامیاب رہنے والا ہے انہوں نے کہاکہ ایران اورشمالی کوریا دومختلف مسائل ہیں امریکہ میں سرگرم قدامت پسند صیہونی نواز سیاستدان اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے کے خلاف ہیں صیہونی رژیم اورخلیج فارس ریاستوں کا ایران کے تییں امریکہ کی سخت پالیسی پر اصرار ہے جبکہ ایشیا میں امریکہ کے اتحادی شمالی کوریا کےساتھ تصادم کے حامی نہیں جبکہ ایران کے ہمسایہ اورصیہونی رژیم ایران مخالف امریکہ کی سخت پالیسی حتیٰ عسکری تصادم کے حامی ہیں اس لئے اگر پونگ یانگ اورواشنگٹن کے درمیان جوہری معاہدہ طے پاتا ہے تو یہ ممکن نہیں کہ امریکہ پھر اس معاہدے سے نکل جائے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیاامریکہ اورشمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں گرم جوشی سے پونگ یانگ کے چین اورروس کےساتھ تعلقات متاثر ہونگے انہوں نے کہاکہ امریکہ کےساتھ شمالی کوریا کے بہتر تعلقات سے پونگ یانگ کا بیجنگ اورماسکو پر اقتصادی انحصار کم ہوگا ۔
- ۱۸/۰۷/۰۳