شیطان بزرگ امریکہ رجعتی علاقائی حکومتوں کے ذریعے نام نہاد صدی کی ڈیل کو فلسطینیوں پر مسلط کرنا چاہتا ہے
معروف فلسطینی تجزیہ کار:
نیوزنور30/فلسطین کے ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار نے ٹرمپ کی نام نہاد صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی وواشنگٹن رژیم کی ایک خطرناک سازش قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام کےبعض علاقائی دارالحکومتوں کے دوروں کا مقصد عرب ممالک کے دباؤ کے ذریعے فلسطینی قوم پر اس منصوبے کو مسلط کرنا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی تجزیہ کار ’’حنی المصری‘‘نے چین کی معروف خبررساں ایجنسی کےساتھ انٹرویو میں ٹرمپ کی نام نہاد صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی وواشنگٹن رژیم کی ایک خطرناک سازش قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام کےبعض علاقائی دارالحکومتوں کے دوروں کا مقصد عرب ممالک کے دباؤ کے ذریعے فلسطینی قوم پر اس منصوبے کو مسلط کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت واشنگٹن اس نام نہاد منصوبے کو لاگو کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے اپنا رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بعض علاقائی حکومتیں اگرچہ امریکہ کے اس نام نہاد منصوبے کی حامی ہیں تاہم فلسطینیوں کی حمایت کے بغیر یہ منصوبہ ہر گز کامیاب نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی قیادت کو اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے فلسطین کی حامی حکومتوں کےساتھ اپنے سفارتی کوششوں کووسیع کرنا چاہئے۔
ایک اورفلسطینی تجزیہ کار ورملا یونیورسٹی کے معروف استاد حسن خطیب نے کہاکہ ٹرمپ کی نام نہاد صدی کی ڈیل پوری طرح اسرائیل کے حق میں اور فلسطینیوں کے خلاف ہےامریکہ اس نام نہاد معاہدے کے ذریعے مشرق وسطیٰ علاقے میں امن قائم کرنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ واشنگٹن نے خود کو مشرق وسطیٰ امن عمل سے علحیٰدہ کیا ہے اوروہ اسرائیل فلسطین تنازعے کو مزید بحرانی اورطولانی بنانے میں کردار ادا کررہا ہے۔
اسے قبل فلسطین کی اسلامی تحریک مقاومت حماس کے پولٹیکل بیرو کےسینئر رکن محمد الظہارنے کہاکہ واپسی مارچ تحریک نے تمام فریقین کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطینی عوام امریکہ کی جانب سے نام نہاد صدی کی ڈیل کو کبھی منظور نہیں کرےگی۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی قوم نے تمام قریبی اوردور ممالک کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطین کی آزادی تک تمام فیصلوں کا اختیارحماس اوردیگر مقاومتی تحریکوں کے ہاتھ میں ہے۔