نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


اسرائیلی اخبار:

نیوزنور30جون/عبرانی زبان میں شائع ہونے والے ایک موقر اسرائیلی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور بعض عرب ممالک کی جانب سے بہ ظاہر لگتا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبےصدی کی ڈیل کو نافذ العمل کرنے پر متفق ہیں چاہے انہیں اس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ چکانا پڑے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق عبرانی زبان میں شائع ہونے والے موقر اسرائیلی اخبار ’’اسرائیل ہیوم‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اردن، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت نے صدی کی ڈیل کے عنوان سے میڈیا میں مشہور امریکی امن منصوبے کی مکمل تائید اور حمایت کی ہے۔

اخبار کے مطابق امریکی مندوبین جارڈ کوشنر اور جیسن گرین بیلٹ نے عرب ممالک کے دورے کے دوران ان کے سامنےصدی کی ڈیل نامی اسکیم کی تفصیلات پیش کیں ان ممالک کی مقتدر قیادت نے امریکی امن اسکیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا  کہ چاہے فلسطینی صدر محمود اس اسکیم کو تسلیم نہ بھی کریں تب بھی وہ اس کی حمایت کریں گے اور اس کے نفاذ میں مدد فراہم کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے  کہ جارڈ کوشنر نے مصری صدرالسیسی اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ سے ملاقاتوں میں یقین دلایا ہے کہ امن منصوبے میں فلسطینیوں کے حقوق کو نقصان نہیں پہنچایا گیا ابو مازن کی مخالفت کے باوجود علاقائی ممالک کی جانب سے منصوبے کی حمایت کی جا رہی ہے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ صدی کی ڈیل کی حمایت کرنے والے عرب ممالک فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس پر بھی منصوبے کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق دوسرے الفاظ میں امریکہ صدی کی ڈیل کے حوالے سے فلسطینیوں کے ساتھ سفارت کاری کے اصول پر قائم نہیں ہے امریکہ کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کو اشاروں کنایوں میں یہ پیغام دیا جا چکا ہے کہ وہ صدی کی ڈیل کو تسلیم کرے ورنہ اسے اُٹھا کر باہر پھینک دیا جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کے کردار کو نظرانداز کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ فلسطین کے مستقبل کے بارے میں کوئی نیا فیصلہ کرنے کے لیے عرب ممالک اور امریکہ خود کو بڑے کھلاڑی سمجھتے ہیں اور میڈیا میں آنے والی خبروں نے اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ امریکہ عرب ممالک کے ساتھ مل کر صدی کی ڈیل کو نافذ کرنا چاہتا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ ترکی میں طیب اردوگان ایک ایسے وقت میں ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں کہ امریکی حکومت صدی کی ڈیل کو حتمی شکل دینے کا دعویٰ کررہی ہےاور ترکی میں انتخابی نتائج عرب ممالک کے مشرق وسطیٰ میں اپنے من پسند مشن پر کاری ضرب ہےکیونکہ ترک صدر یہ کہہ چکے ہیں کہ مشرق وسطیٰ عرب، امریکہ اور اسرائیل پر مشتمل اتحاد کے کھیل کا میدان نہیں بلکہ یہاں اور بھی کھلاڑی موجود ہیں اور سائیس پیکو معاہدے کا دور گذر چکا اور اب فلسطینیوں کو تنہا کرنے یا ان کے بنیادی مطالبات کو نظرانداز کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

اخبار کے مزید لکھتا ہے کہ  ترکی مشرق وسطیٰ میں ایک مؤثر طاقت ہے اور اس نے موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے لیے بعض پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کیااور امریکہ نے ترکی کے دباؤ پر کردوں کی پشت پناہی روکی، امریکی دباؤ کے باوجود روس کے میزائل ڈیفنس پروگرام ایس 400 کے حصول کا معاہدہ اورفلسطینیوں کے حوالے سے مضبوط مؤقف ایسے اقدامات ہیں جو ٹرمپ اور اس کے حواریوں کو آسانی کے ساتھ صدی کی ڈیل کو نافذ کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی