عالم اسلام اور خاصکر عرب ممالک امریکی سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کا حصہ نہ بنیں
مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب:
عالم اسلام اور خاصکر عرب ممالک امریکی سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کا حصہ نہ بنیں
نیوزنور30جون/مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور ممتاز عالم دین نے امریکہ کے نام نہاد امن امنصوبے صدی کی ڈیل کو قضیہ فلسطین کے تصفیے اور قابض اسرائیل کی عمر کو طول دینے کی گہری سازش قرار دیتے ہوئے عالم اسلام سے اس جُرم میں شامل نہ ہونے کی تلقین کی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے’’الشیخ عکرمہ صبری ‘‘ نے کہاکہ صدی کی ڈیل کی امریکی سازش کی عرب اور مسلمان ممالک کی طرف سے حمایت کرنا ناقابل قبول ہےاسلئے عرب ممالک اور مسلم دنیا امریکہ اور صہیونیوں کے سازشی منصوبے کے جرم میں شریک نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مجوزہ امریکی امن منصوبے صدی کی ڈیل کے بارے میں جس طرح کے بیانات سنے گئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ مستقبل میں فلسطینی ریاست کے حوالےسے ہونے والےمذاکرات میں بیت المقدس کو شامل نہیں کرنا چاہتاہے۔
انہوں نے کہا کہ القدس کے حوالے سے اسرائیل اور صہیونیوں کی منشاء کے مطابق فیصلے کئے گئے ہیں اورامریکہ صرف صہیونیوں کی خوش نودی چاہتا ہے۔
موصوف خطیب جمعہ نے کہا کہ بیت المقدس مسریٰ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صلاح الدین ایوبی کی فتوحات کی نشانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل کا ایک اور تاریک پہلو فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا حق واپسی ان کا آئینی اور مسلمہ ہے اور فلسطینی قوم ہرحال میں اپنے اس حق پر قائم رہیں گے اور فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں آباد کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
فلسطینی عالم دین نے کہا کہ صدی کی ڈیل کے ذریعے فلسطین میں قائم کی گئی غیرقانونی یہودی بستیوں کو مستقل اور آئینی درجہ دینے کی کوشش کی گئی ہے مگر ہم صہیونیوں کی غاصبانہ کارروائیوں کے بعد قائم کی گئی یہودی بستیوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔
الشیخ عکرمہ صبری نےمزید کہا کہ امریکہ ابو دیس کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتا ہے مگر ہم واضح کردیں کہ فلسطین کا دارالحکومت صرف اور صرف القدس ہوگا القدس کی زمین، اس کی فضاء، پانی اور آسمان سب فلسطینیوں کے ہیں جن پر صہیونیوں کا کوئی حق نہیں۔
- ۱۸/۰۶/۳۰