فلسطین میں انسانی حقوق کے نمائندوں کی موجودگی سے اسرائیل بوکھلایا ہوا ہے
یہودی رہنما :
نیوزنور30جون/ایک یہودی رہنما نے علاقے میں انسانی حقوق کے نمائندوں کی موجودگی کو ضروری قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ پیش کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق یہودی رہنما’’ ڈیویڈ فیلٹمین ‘‘نے علاقے میں انسانی حقوق کے نمائندوں کی موجودگی کو ضروری قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ پیش کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
صیہونزم مخالف یہودی مذہبی رہنماؤں کی تحریک کے ترجمان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے انسانی حقوق کے نمائندوں کو باہر نکالنے کے بارے میں اسرائیل کے ممکنہ فیصلے سے متعلق کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران فلسطینیوں کے خلاف وسیع پیمانے پر مظالم ڈھائے جانے کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ علاقے میں انسانی حقوق کے نمائندے موجود رہیں اور وہ اسرائیل کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی رپورٹیں پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل صرف بائیکاٹ کی عالمی تنظیم سے ہی نہیں بلکہ انسانی حقوق کے نمائندوں کی موجودگی سے بھی بوکھلایا ہوا ہے اس لئے وہ ان نمائندوں کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے داخلی امور کی وزارت نے نو مئی دو ہزار اٹھارہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی نگراں تنظیم کے دفتر کے سربراہ عمر شاکر پر اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں دو ہفتے کے اندر مقبوضہ علاقے سے نکل جانے کو کہا تھا جس کے جواب میں عمر شاکر نے کہا تھا کہ اسرائیل انسانی حقوق کے مسئلے میں صیہونی حکومت پر تنقید کا جاری سلسلہ روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
- ۱۸/۰۶/۳۰