تیونسی عوام مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی سعودیہ کی پالیسیوں اوراسکی وہابی آئیڈیولاجی کو مسترد کرتی ہے
تنونسی محقق:
نیوزنور29جون/تیونس کے ایک سیاسی محقق نے کہا ہے کہ تیونس کے ائمہ جماعت کی تنظیم کی طرف سے رواں سال حج کا بائیکاٹ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت اور تیونسی عوام سعودی عرب کی وہابی آئیڈیولاجی اور علاقائی عوام کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی اس کی پالیسی کو مسترد کرتی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’الدین الحمرونی‘‘نےکہاکہ تیونس کے ائمہ جماعت کی تنظیم کی طرف سے رواں سال حج کا بائیکاٹ اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت اور تیونسی عوام سعودی عرب کی وہابی آئیڈیولاجی اور علاقائی عوام کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی اس کی پالیسی کو مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیونسی ائمہ جماعت کی طرف سے جاری کردہ رواں سال حج کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق بیان اس بات کی دلیل ہے کہ تیونسی قوم سعودی حکام کی فتنہ انگیزیوں سے آگاہ اور یمن کے خلاف سعودیہ کی جنگ کی مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب حج سے ہونے والی آمدنی کو عربوں اورمسلمانوں کا قتل عام کرنے میں استعمال کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیونسی علمائے کرام کا عقیدہ ہے کہ سعودی عرب کی وہابی رژیم طاغوتی قوتوں کےساتھ گٹھ جوڑ کو مضبوط کرکے یمن ،عراق اورشام پر قابض ہونا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیونسی عوام علاقے میں سعودی عرب اورمغرب کی تسلط پسندی کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے تیونس کے ائمہ جماعت کی تنظیم نے مسلمان ممالک بالخصوص یمن میں سعودی عرب کے انسانیت سوز جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ حج کی آمدنی کو مسلمانوں کے قتل عام پر خر چ کررہا ہے مذکورہ جماعت نے تیونس کے مفتی سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے ملک کے مسلمانوں سے کہیں کہ اس سال حج پر نہ جائیں۔
واضح رہےکہ یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے لیکن آل سعود حکومت، عالمی برادری کے احتجاج کی پرواہ کئے بغیر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن کے عوام کی انقلابی تحریک کو کچلنے اور معزول صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے بہانے یمن پر جارحانہ حملے شروع کئے تھے۔