ریاض صیہونیوں کے دارالحکومت میں تبدیل ہوئی ہے
ایرانی محقق:
نیوزنور29جون/ایران کے ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار نے اس بات کےساتھ کہ سعودی دارالخلافہ صیہونیوں کے دارالحلافے میں تبدیل ہوا ہے کہا ہے کہ اس ملک کے ناتجربہ کار ولی عہد محمد بن سلمان کا نہ صرف علاقائی تنازعات کو ایجادکرنے میں اہم کردار ہے بلکہ وہ ٹرمپ کے نام نہاد صدی کی ڈیل کو صیہونیوں کو خوش کرنے کے لئے فلسطینی عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’محسن صالح‘‘نے اس بات کےساتھ کہ سعودی دارالخلافہ صیہونیوں کے دارالحلافے میں تبدیل ہوا ہے کہا ہے کہ اس ملک کے ناتجربہ کار ولی عہد محمد بن سلمان کا نہ صرف علاقائی تنازعات کو ایجادکرنے میں اہم کردار ہے بلکہ وہ ٹرمپ کے نام نہاد صدی کی ڈیل کو صیہونیوں کو خوش کرنے کے لئے فلسطینی عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی وہابی رژیم نے فلسطینی کاز کو کمزور کیا ہے وہابی رژیم کی تیل کی دولت نہ صرف صیہونی رژیم کے خزانے میں جاری ہے بلکہ سعودیہ فلسطین اوراسلامی مقاومتی تحریکوں کے دشمنوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ عرب دنیا کے محققین وسیاسی تجزیہ نگار اس بات پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی وہابی رژیم علاقے میں صیہونی و امریکی احکامات پر عمل پیرا ہے اور دونوں اسلام دشمن طاقتیں علاقے میں اپنے مفادات کی حصولی کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ سعودی رژیم نے نہ صرف فلسطینی کاز کو کمزور کیا ہے بلکہ وہ شام ،عراق ،لبنان اوریمن جیسے اہم اسلامی ممالک کے خلاف امریکہ واسرائیل کی سازشوں میں برابر کے شریک رہی ہے۔