سعودی جنگی اتحاد میں یمن کے جنگی مساوات بدلنے کی صلاحیت نہیں ہے
فرانسیسی محقق:
نیوزنور29جون/ایک فرانسیسی محقق نے بحران یمن کے سیاسی حل پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا عالمی برادری سے یہ سوال ہے کہ کیوں وہ ہمیشہ عرب جمہوریہ شام میں اسلامی جمہوریہ ایران اور اسکے اتحادیوں کی موجودگی کو اچھالتے رہتے ہیں جبکہ یمن میں سعودی عرب کے جنگی اتحادیوں کے ہاتھوں اس ملک کے لوگوں کے قتل عام کو نظرانداز کررہی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’گراد وسپیر‘‘نےکہاکہ میرا عالمی برادری سے یہ سوال ہے کہ کیوں وہ ہمیشہ عرب جمہوریہ شام میں اسلامی جمہوریہ ایران اور اسکے اتحادیوں کی موجودگی کو اچھالتے رہتے ہیں جبکہ یمن میں سعودی عرب کے جنگی اتحادیوں کے ہاتھوں اس ملک کے لوگوں کے قتل عام کو نظرانداز کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یمن میں سعودی عرب کے ملٹری آپریشن کے دواہداف ہیں پہلا تحریک انصاراللہ کو سیاسی منظرنامے سے ہٹانا ہے جس میں اسے پہلے ہی ناکامی ہوچکی ہے دوسرا وہ الحدیدہ بندرگاہ کو طاقت کے ذریعے قبضہ کرکے تحریک انصاراللہ کو اپنے موجودہ پوزیشن سے پسپا کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اوراسکے اتحادی تحریک انصاراللہ کے مجاہدین کی طاقت اورصلاحیت سے بے خبرتھےآج یہ مجاہدین یمن کے ہر محاذ پر قابض فورسز کو دھول چٹارہے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کا فوجی آپریشن کتنی دیر جاری رہنے والا ہے انہوں نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ اگرچہ سعودی عرب اوراسکے اتحادی پہلے ہی شکست کھاچکے ہیں تاہم وہ انصاراللہ پر دباؤ ڈالنے کیلئےا س غریب ملک پر ہوائی اور زمینی حملے جاری رکھےگا۔
انہوں نے کہاکہ میرا عقیدہ ہے کہ یمن بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے سعودی عرب میں اس ملک کی جنگی صورتحال کو بدلنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ یمن میں تمام فریقین کو موجودہ بحران کے حل کیلئے مذاکراتی میزا پر آنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہےکہ یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے لیکن آل سعود حکومت، عالمی برادری کے احتجاج کی پرواہ کئے بغیر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن کے عوام کی انقلابی تحریک کو کچلنے اور معزول صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے بہانے یمن پر جارحانہ حملے شروع کئے تھے۔
- ۱۸/۰۶/۲۹