یمنی قوم کی مقاومت سے آل سعود کے اوسان خطا ہوئے ہیں
یمنی وزیر خارجہ:
نیوزنور29جون/یمن کی قومی حکومت کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہماری میزائل طاقت دفاعی نوعیت کی ہے اور جب تک سعودی جارحیت بند نہیں ہو جاتی اس وقت تک سعودی عرب کے خلاف میزائل حملے جاری رہیں گے۔
عالمی اردوخبر رساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق یمن کی قومی حکومت کے وزیر خارجہ’’ ہشام شرف ‘‘نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی عرب پر یمنی فوج کے میزائل حملوں کی مذمت کی کوئی اہمیت نہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر یمنی فوج کے میزائل حملوں کی مذمت کی تھی امریکی وزارت خارجہ نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ یمنی فوج ایران کی حمایت سے میزائل حملے کر رہی ہے۔
ہشام شرف نے کہا کہ امریکہ جارح سعودی حکمرانوں کی حمایت جاری رکھتے ہوئے حقائق کو اُلٹا دکھانے اور سعودی جارحیت کے مقابلے میں یمنی عوام کی استقامت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہےاورایسے حالات میں سعودی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج کے میزائل حملوں نے جنگ کے توازن کو کافی حد تک یمنی عوام کے حق میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمنی فوج نے سعودی عرب اور اس کے علاقائی اور بیرونی اتحادیوں کی ننگی جارحیت کے مقابلے میں بے گناہ عوام کے دفاع کے لیے میزائل حملوں کی اسٹریٹیجی اپنا رکھی ہے۔
موصوف وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی ٹھکانوں پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملے دفاع کے قانونی اور جائز حق کے عین مطابق ہیں جسے اقوام متحدہ کے منشور کی پندرہویں شق میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے امریکہ اور بعض دوسرے علاقائی اور عالمی اتحادیوں کی مدد سے یمن کو پچھلے تین برس سے جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہےاوریمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی ننگی جارحیت کے جواب میں آخرکار یمنی فوج نے میزائل حملوں کی اسٹریٹیجی سے کام لینا شروع کیا ہے اور اس اسٹریٹیجی نے سعودی حکمرانوں کے اوسان خطا کر دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے امریکہ اور برطانیہ سے اربوں ڈالر کے جدید ترین ہتھیار خریدنے کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ یمنی فوج کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو فضا میں منہدم کرنے کی توانائی رکھتی ہےتاہم باوثوق ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے داغے جانے والے تمام میزائل آل سعود حکومت کی اسٹریٹیجک تنصیبات پر لگے ہیں۔
- ۱۸/۰۶/۲۹