صحرائی دیرا زور پر شامی فوج کا کنٹرول امریکی منصوبوں اورسازشوں کی شکست ہے
امریکی تجزیہ کار:
نیوزنور29جون/امریکہ کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کار اوربین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ دیرا زورصوبے کے مشرقی صحرا کو تکفیری دہشتگردوں سے وگذار کیا جانا ایک اہم اوراسٹریٹجک فتح ہے اور شامی فوج کی طرف سے ملک کے خلاف امریکی منصوبوں اورسازشوں کو ناکام کرنے کی اہم علامت ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’کن سٹون‘‘نےکہاکہ دیرا زورصوبے کے مشرقی صحرا کو تکفیری دہشتگرد وں سے وگذار کیا جانا ایک اہم اوراسٹریٹجک فتح ہے اور شامی فوج کی طرف سے ملک کے خلاف امریکی منصوبوں اورسازشوں کو ناکام کرنے کی اہم علامت ہے۔
انہوں نے کہاکہ شامی فوج کو دیرا زور کے 5800 مربع کلومیٹر ریگستانی علاقے کو داعش سے آزاد کرانے پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ داعش امریکہ ،اسرائیل اورسعودی عرب کی پراکسی فورس ہے ۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ،اسرائیل اورسعودی عرب نے داعش کے ذریعے شام کا تختہ اُلٹانے کی کوشش کی لیکن شامی فوج نے اس منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کی قیادت میں رجعتی عرب حکومتیں نیٹو اور اسرائیل جیسی طاغوتی قوتوں کو شامی فوج اوراسکے اتحادیوں نے ذلت آمیز شکست دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ داعش سے 2014ء میں شام کے دیرا زور صوبے پر قبضہ کرکے ہزاروں شہریوں کو محصور کردیا اورعراقی سرحد سے متصل ہونے کی وجہ اس تنظیم کے دہشتگرد اس شہر کو سرحدی گذرگاہ کے طورپر استعمال کرتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ دیرا زور کے وسیع علاقے کو داعش سے آزاد کرانے میں حزب اللہ اورشام کےایران اورروسی اتحادیوں نے زبردست کردارادا کیا ہے جبکہ روسی فضائیہ نے بھی اس اسٹریٹجک علاقے کو آزادکرانے کی راہ ہموار کی۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۰۶/۲۹