جنوبی شام کی آزادی امریکہ اوراسرائیل پر ایک کاری ضرب ثابت ہوگی
لبنانی مضمون نگار:
نیوزنور 27 جون/ایک لبنانی مضمون نگار نے جنوبی شام کو مغربی حمایت یافتہ دہشتگردوں سے وگذار کرائے جانے کے مقصد سے شامی فوج اوراسکے اتحادیوں کے آپریشن کو اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں سرگرم تکفیری دہشتگردوں کے ہتھیار صیہونی دشمن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اورشامی عوام کا قتل عام کرنے کیلئے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’ڈاکٹر طالب ضفا‘‘نے جنوبی شام کو مغربی حمایت یافتہ دہشتگردوں سے وگذار کرائے جانے کے مقصد سے شامی فوج اوراسکے اتحادیوں کے آپریشن کو اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں سرگرم تکفیری دہشتگردوں کے ہتھیار صیہونی دشمن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اورشامی عوام کا قتل عام کرنے کیلئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جنوب میں سرگرم تکفیری دہشتگردوں نے حالیہ دنوں میں اسلحہ کا بڑا ذخیرہ جمع کیا ہے اورواشنگٹن اوراسرائیل کی طرف سے انہیں ٹینک شکن میزائل بھی فراہم کئے گئے ہیں امریکہ کو ا ب احساس ہورہا ہے کہ ان تکفیری دہشتگردوں کی مسلسل حمایت شامی فوج کے آپریشن کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کو شامی فوج اوراسکے اتحادیوں کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے اس لئے وہ ان فورسز کےساتھ براہ راست تصادم مول لینے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ اورصیہونی دشمن نے مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کو محفوظ کرنے کیلئے تکفیری دہشتگردوں پرداؤ لگایاتھا لیکن یہ سبھی دہشتگرد کاغذ کے شیر ثابت ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ شامی فوج اوراسکے اتحادی ملک کے جنوبی علاقوں میں امریکہ اوراسرائیل کے ان کاغذی شیروں کو راکھ میں بدلنے جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شامی فوج اوراسکےا تحادیوں میں ملک کے ہر حصے کو امریکہ ،صیہونی رژیم تکفیری دہشتگردوں سے واگذار کرانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ جنوبی شام دمشق حکومت کیلئے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہےاوراس کی آزادی امریکہ ،صیہونی رژیم اور رجعتی عرب حکومتوں پر ایک کاری ضرب ثابت ہوگی۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۰۶/۲۷