نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


مصری تجزیہ کار:

نیوز نور26 جون/مصر کے ایک  سیاسی تجزیہ کار نے آل سعود کی وہابی رژیم کو  شام میں  تکفیری دہشتگردی کا بانی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ  ریاض حکومت اورشام میں سرگرم  تمام تکفیری دہشتگردگروہوں کے درمیان گہرا گٹھ جوڑ رہا ہے۔

عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’امین الشریف‘‘نے آل سعود کی وہابی رژیم کو  شام میں  تکفیری دہشتگردی کا بانی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ  ریاض حکومت اورشام میں سرگرم  تمام تکفیری دہشتگردگروہوں کے درمیان گہرا گٹھ جوڑ رہا ہے۔

انہوں نےاس بات کے ساتھ کہ امریکہ کی قیادت میں سامراجی طاقتیں مشرق وسطیٰ علاقے کے خلاف خطرناک سازشوں میں مصروف ہیں کہا ہے کہ امریکہ کو  علاقائی ممالک  کے داخلی امور میں مداخلت کے بجائے اپنے اندرونی معاملات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بعض علاقائی ممالک علاقے کے خلاف امریکہ کے خطرناک منصوبوں کو لاگو کرنے میں واشنگٹن کی مدد کررہے ہیں یہ ممالک نہ صرف مفت میں امریکہ کی خدمت کررہے ہیں بلکہ انہوں نے عرب اقوام کی ساکھ کو داغدار کیا ہے۔

موصوف تجزیہ کار نے کہاکہ علاقائی عوام اورممالک کے خلاف صیہونی اورامریکی  منصوبوں کو ناکام کرنے کیلئے ہمیں حزب اللہ اورحماس جیسی مقاومتی اسلامی تحریکوں کی حمایت   جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2006ء کی جنگ میں اسلامی تحریک مقاومت حزب اللہ کی فتح علاقائی عوام اوران کے لیڈران کیلئےایک سبق ہے ۔

انہوں نے کہاکہ علاقے میں امریکہ کی معاندانہ پالیسیوں اور دہشتگردوں کےساتھ اس کے گٹھ جوڑ کو کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ  صیہونی رژیم  کے  ساتھ  مل کر مشرق وسطیٰ علاقے کے ممالک کی تقسیم کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔

واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی