شام میں وائٹ ہیلمٹس کی موجودگی اورسرگرمیاں دمشق کے خلاف مغرب کی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے
کینیڈاکے معروف سیاسی تجزیہ کار:
نیوزنور22 جون/کینیڈا کے ایک معروف بین الاقوامی تجزیہ کار کے مطابق شام کے دومہ شہر میں کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اورمبینہ گیس حملہ امریکہ کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ وائٹ ہیلمٹس کی منصوبہ بندی تھی۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’ماک تلوانو‘‘نے ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں کہاکہ شام کے دومہ شہر میں کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اورمبینہ گیس حملہ امریکہ کے حمایت یافتہ دہشتگردگروہ وائٹ ہیلمٹس کی منصوبہ بندی تھی۔
انہوں نے کہاکہ شام میں کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہ ہونے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے پاس عرب جمہوریہ شام پر بم برسانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
شام میں سرگرم وائٹ ہیلمٹس اوران کی سرگرمیوں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ اس گروہ کے اراکین القاعدہ کے معاونین جو دہشتگردوں کی حمایت کرکے شام میں جھوٹے آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔
کینیڈاکے تجزیہ کار نے کہاکہ شام میں وائٹ ہیلمٹس کی موجودگی اورسرگرمیاں دمشق کے خلاف مغرب کی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہےاورمذکورہ گروہ کے اکثر اراکین القاعدہ اور دیگر تکفیری گروہوں سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس گروہ کو شام میں جعلی دہشتگردانہ حملے انجام دیکر اس کا الزام شامی حکومت پر ڈالنے کا کام سونپا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دومہ میں نام نہاد کیمیائی حملہ اسی طرح کا ایک جعلی آپریشن تھا حقیقت میں اس طرح کا کوئی حملہ انجام نہیں پایا پھر بھی اس کا الزام دمشق حکومت پر ڈالا گیا ۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے مغرب جھوٹے بہانوں کے سائے میں شامی عوام کے خلاف گذشتہ سات سالوں سے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نسل پرست اسرائیل اوراسکے اتحادی بشمول نیٹو ،وہابی سعودی رژیم،قطر اورمتحدہ عرب امارات کی شام مخالف پالیسی اس ملک کی عوام کی نسل کشی پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ اوراسکے علاقائی اتحادیوں نے تکفیری دہشتگردوں کو اپنی پراکسی فورسز بنا کر شام پر یلغار کی تاہم خوش قسمتی سےدمشق اوراس کے اتحادی دہشتگردوں کو شکست دینے میں کامیاب رہے باقی بچے دہشتگردوں کو دیگر جگہوں پر منتقل یا انہیں نیا نام دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں اعتدال پسند باغیوں کا کبھی وجود نہیں رہا ہے سعودی عرب اوراسکے اتحادی شام کی تقسیم اور اس ملک کے اسٹریٹجک ذخائر پر قبضے کیلئے ان دہشتگردوں کو براہ راست امداد پہنچاتے رہے ہیں۔