دمشق مخالف دہشتگردوں کی تربیت کیلئے شام میں واشنگٹن کی19 فوجی بیسز موجود ہیں
بین الاقوامی تعلقات کے روسی ماہر:
نیوزنور21 جون/بین الاقوامی تعلقات کے ایک روسی ماہر نے کے مطابق واشنگٹن حکومت نے دمشق مخالف دہشتگردوں کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے کیلئے اس ملک میں 19 اور ہمسایہ ملک میں 22 بیسز قائم کی ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں ’’پروفیسر ولاد میر پوزن‘‘نے کہاکہ واشنگٹن حکومت نے دمشق مخالف دہشتگردوں کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے کیلئے اس ملک میں 19 اور ہمسایہ ملک میں 22 بیسز قائم کی ہیں۔
انہوں نے جنوبی شام کے الطنف علاقے کی امریکی فوجی اڈے کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ علاقے کی ہوائی حدوداور تیس مائلز تک سرحدوں کو سیل کردیاگیا ہے تاہم دمشق حکومت اس پر کبھی بھی راضی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کی طرف سے دمشق مخالف عناصر کی براہ راست حمایت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شام میں محٖفوظ علاقوں سے متعلق معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت واشنگٹن شام کی سیاسی وعسکری صورتحال پر امریکی اثرورسوخ کو محفوظ کرنے کیلئے دہشتگردوں کی حمایت کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بشارالاسد کی حکومت کو دہشتگردوں کے ذریعے گرانے کے منصوبے سے امریکہ ابھی دستبردار نہیں ہوا ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ شام کے جنوب مشرقی محفوظ علاقوں کے امن کو درہم برہم کرنے کیلئے داعش اورجبہت النصرہ جیسے تکفیری دہشتگرد گروہ اعتدال پسند حزب اختلاف کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
تجزیہ نگار نے کہاکہ الصبدہ کنینترا اوردارا جیسے صوبوں کہ جو محفوظ علاقوں سے متعلق معاہدے میں شامل ہیں میں تقریباً 12 ہزار دہشتگرد سرگرم ہیں۔
انہوں نےمزید کہاکہ ان علاقوں میں فری سیرین آرمی کےقریباً 7 ہزار دہشتگرد گروہ، جبہت النصرہ کے 3500، داعش کے 1500 اور احرار الشام کے قریب 800 دہشتگرد سرگرم ہیں۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔