آیت اللہ سیستانی کےفتویٰ نےداعش کو ذلیل وخوارکردیا ہے
کیتھرین شاکھڈم:
نیوزنور21جون/امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی رائٹرنےتشیع اوروہابیت کے درمیان فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہےکہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کےفتویٰ نےعراقیوں کو متحد اور دہشتگرد گروہ داعش کےاقدامات کا پردہ چاک کردیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی رائٹر ’’ کیتھرین شاکھڈم‘‘ نےآستان مقدس امام حسین علیہ السلام کے بین الاقوامی میڈیا کےمرکز سے مربوط روضہ حسینی نامی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ کئی سالوں کی مسلسل تحقیقات کے بعد انہوں نےاسلام قبول کیا ہے اورانہوں نے محسوس کیاہےکہ اہل بیت علیہم السلام کی ثقافت بالخصوص تحریک حسینی کے اصولوں کو فروغ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میرا عقیدہ ہے کہ وہ مغرب میں اسلام کےحقیقی چہرے کو واضح کرنے کےلیےعالمی ذرائع ابلاغ سےاستفادہ کرسکتے ہیں اورعقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت اورزیارت اربعین کی تشریح اورلوگوں کے سامنے اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والوں پرہونے والے ظلم وستم کو پیش کرسکتے ہیں۔
انہوں نے امام حسین علیہ السلام اورشیعوں کے بارے میں مطالب لکھنےکی طرف توجہ کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا عقیدہ ہے کہ دنیا بالخصوص مغرب میں شیعوں کے خلاف بہت زیادہ پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں لہذا وہ اس مکتب سے مربوط مطالب تحریرکرکے مغرب والوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ شیعہ مذہب کیا ہے اوراس نے وہابیوں کے وحشیانہ اورشدت پسندانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کےلیے کونسا کام انجام دیا ہے۔
موصوف رائٹرنےکہاکہ اکثراوقات جب اسلام کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو لوگ وہابیت اوراس کے دہشتگردانہ اقدامات کے بارے میں سوچتے ہیں اوراس چیز کو نہیں سمجھتے کہ مکتب تشیع وہابیت سے فرق رکھتا ہے کیونکہ مذہب تشیع کی بنیاد ائمہ معصومین علیہ السلام کےبتائے ہوئےاصولوں پراستوار ہے۔
انہوں نےکہا کہ بے شک شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کا فتویٰ دہشتگردوں کےخلاف ایک مؤثرہتھیار ہے اوراس نے اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے تمام عراقیوں کو آپس میں متحد کردیا ہے اورداعش کو شکست دی ہے اوراسی طرح داعشیوں کے اقدامات کا پردہ چاک کردیا ہےکہ جنہوں نے انسانی اقدارکو نشانہ بنایا ہے۔
کیتھرین شاکھڈم نے مزید کہا کہ ان کا عقیدہ ہےکہ ایک اہم ترین مسئلہ دین کی حفاظت اوراسے مغرب کےافکار تک حقائق کومنتقل کرنےکی کوشش کرنا ہے اوراسی طرح ایک منظم طریقےسے دہشتگردوں کی مذمت کرنا ان کو ذلیل وخوارکرنے اورمسلمانوں سے انہیں الگ کرنے کی ایک نئی روش ہےالبتہ یہ مسئلہ سخت ہے کیونکہ ہم اقلیت میں ہیں۔