داعش کی شیعہ مخالف آئیڈیالوجی صہیونزم کےمنحوس سائے میں پروان چڑھ رہی ہے
مشرق وسطیٰ امور کے امریکی تجزیہ نگار:
نیوزنور20جون/مشرق وسطیٰ کےمسائل کےتجزیہ نگار اورفلسطین لبریشن تحریک کے ترجمان نے اپنے تجزیہ وتحلیل میں لکھا ہے کہ اسرائیل عالمی خاموشی کے سائےمیں دہشتگرد گروہ داعش کی آئیڈیالوجی کو فروغ دینےکےدرپے ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسیوں کے سیاسی تجزیہ نگار،فلسطین لبریشن تحریک کے ترجمان اورعربی امریکی انسٹی ٹیوٹ کے مشیر’’عمربدار‘‘نے اپنے تجزیہ وتحلیل میں لکھا ہےکہ مختلف قسم کے مظالم ڈھانے میں اسرائیلی فوج ایک وحشتناک ماضی رکھتی ہےکہ جن میں انسانی ڈھال کےعنوان سےعام لوگوں کا قتل عام، کلسٹرل بموں سےاستفادہ کرتے ہوئےشہری علاقوں پربمباری اورنامہ نگاروں کا قتل جیسے مظالم شامل ہیں کہ جن کی کوئی اخلاقی دلیل موجود نہیں ہے اورنہ ہی ان کا دفاع کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ گزشتہ ہفتےاس وقت ایک عجیب وغریب واقعہ رونما ہوا کہ جب صہیونی حکومت کی فوج کے ترجمان اویخا ادرعی نےدو حصوں پرمشتمل شیعوں کےخلاف ایک عربی وڈیو شائع کی ہے کہ جس میں بعض شیعہ علماء کا دہشتگرد گروہ داعش سے تعلق قراردیا گیا ہے کہ جس میں انہوں نے شیعوں کو صہیونیوں اورعیسائیوں سے زیادہ خطرناک قراردیتے ہوئے ان کا مقابلہ کرنے کے لیےاتحادووحدت کی ضرورت پرزوردیا ۔
ادرعی نےاس ویڈیو میں شیعوں کوعالم اسلام کے لیے ایک عظیم خطرہ قراردیتے ہوئےکہا ہےکہ اہلسنت کو اسلام کےدفاع اورشیعوں اورایران کو تباہ کرنے کے لیے آپس میں متحد ہوجانا چاہیےکہ جہاں پرایک شیعہ حکومت قائم ہے۔
عمربدارنےادرعی کے اس ویڈیو کے رد عمل میں کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد بعینہ وہی کام ہےکہ داعش جسےانجام دے رہا ہے درحقیقت اسرائیل اسی آئیڈیالوجی فروغ دے رہا ہےکہ داعش جیسے شدت پسند گروہ جس کے پیروکارہیں۔
موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ صہیونی حکومت کے فوج کے ترجمان نےاس وڈیومیں تحریک حماس ، جہاد اسلامی اورخطے کے مقاومتی گروہوں کے سرکردہ لیڈروں سےمطالبہ کیا ہےکہ وہ ایران کے دستورات پرعمل کرنے کی بجائے اپنےعرب رہنماوں کے فتووں پرعمل کریں کیونکہ ایرانی دستورات کی پیروی اورایرانیوں سے دوستی ان کے لیےالہٰی عذاب کے ساتھ ساتھ دنیا اورآخرت کی تباہی وبربادی کا سبب بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ شاید ایران کےخلاف دشمنی کو فروغ دینے کےلیےاسرائیل کی کوششیں حیران کن نہ ہوں تاہم اسلحہ کے زورپرمذہبی نفرت کا فروغ کہ جس نے گزشتہ دو دہائیوں سے بے شمارافراد کی جان لی ہےسے ثابت ہوتا ہےکہ صہیونی حکومت کی جانب سے خطے کے امن وامان اورصلح کو ترجیح دینا ایک افسانہ کےعلاوہ کچھ نہیں ہے۔
عمر بدار نے مزید کہا کہ دوسری جانب ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی حکومت کہ جو شام اورپوری دنیا میں دہشتگرد گروہ داعش کا مقابلہ کرنے کا کھو کھلا دعویٰ کرتی ہے نےصہیونی حکومت کی جانب سےداعش کی آئیڈیالوجی کے فروغ اوراسی طرح غزہ میں اس کےمظالم پراپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔