تارکین وطن کے بحران کا ذمہ دار خود یورپ ہے
اہرین عالمی امور:
نیوزنور19جون/ عالمی امور کے اکثر ماہرین اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ یورپ میں پناہ گزینوں کا بحران مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں مغربی ملکوں کی مہم جوئی کا نتیجہ ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ماہرین عالمی امور نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی ایشیائی ملکوں خاص طور سے شام، عراق، لیبیا، صومالیہ اور افغانستان میں مغربی ملکوں کی شروع کردہ پراکسی وار کے نتیجے میں لاکھوں عام شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
جرمنی کو تارکین وطن کے بحران کا ایسے وقت میں سامنا ہے جب آکوا ریوس نامی کشتی میں سوار تارکین وطن کو قبول کرنے کے معاملے پر اٹلی اور فرانس کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
سمندر کی بے رحم موجوں سے نجات پانے والے چھے سو انتیس تارکین وطن کے معاملے پر یورپی یونین کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں جسے سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے تین برس کے دوران یورپ کو تارکین وطن سے متعلق معاملات کو نمٹانے میں کس قدر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مالٹا اور اٹلی دونوں نے تارکین وطن کی حامل کشی آکوا ریوس کو اپنے ساحلوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی اور آخر کار میڈرڈ حکومت نے مذکورہ کشتی کو والنسیا کی بندرگاہ کی سمت جانے کا حکم دیا تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے تاحال یہ کشتی اپنی منزل پر نہیں پہنچ پائی ہےاسی دوران جنوبی اٹلی میں گولی لگنے سے ایک پناہ گزین نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ہزاروں افراد نے روم میں مظاہرے کرکے پناہ گزینوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ادھر جرمن چانسلر یورپی سربراہوں کے تعاون سے پناہ گزینوں کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور انہوں نے اس معاملے پر غور کرنے کے لیے یورپی یونین کے اہم ملکوں کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
جرمن چانسلر نے غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے کو یورپی یونین کے لیے سب سے بڑا چلینج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کو اس معاملے کے لیے متحدہ ہونا پڑے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پناہ گزینوں کےبارے میں یک طرفہ فیصلوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگاجرمن چانسلر کو تارکین وطن کے بارے میں پالیسیوں کےحوالے سے اپنی پارٹی کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ان کی جماعت کا مؤقف ہے کہ حکومت ایسے تارکین وطن کی درخواستوں کو مسترد کردے جن کے معاملات یورپی یونین کے دیگر ملکوں میں زیر غور ہیں اور یہ مؤقف جرمن چانسلر کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ دوہزار چودہ سے اب تک اٹھارہ لاکھ تارکین وطن یورپ میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے ایک لاکھ ستر ہزار صرف اٹلی پہنچے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ اس وقت اٹلی میں غیر رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی تعداد تقریبا پانچ لاکھ ہےیورپی یونین رواں ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی آمد کے قوانین کے بارے میں بحث کرنے والی ہے۔
- ۱۸/۰۶/۱۹