شام کے جنوبی علاقوں کو آزاد کرانے کیلئے شامی فوج کے نئے معرکہ کا آغاز ہونے جارہا ہے
عبدالباری اتوان:
نیوز نور18 جون/عرب دنیا کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کار اوررائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ تکفیری گروہوں کےخلاف شامی فوج کی مسلسل کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس اسٹریٹجک عرب ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں ایک نیا معرکہ شروع ہونے جارہا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روزنامہ رائے الیوم میں شائع ایک ادارے میں ’’عبدالباری اتوان ‘‘نے شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ تکفیری گروہوں کےخلاف شامی فوج کی مسلسل کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس اسٹریٹجک عرب ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں ایک نیا معرکہ شروع ہونے جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی دھمکیوں کے باوجود اردن سے ملحق اسٹریٹجک علاقوں کوتکفیری دہشتگرد گروہوں سے آزاد کرانے کیلئے شامی فوج کی وسیع پیمانے پر تیاریاں تقریباً مکمل ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دریں اثنا صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو شامی فوج کے ممکنہ آپریشن پر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں جبکہ شامی فوج صدر بشارالاسد واضح طورپر اعلان کرچکے ہیں کہ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں دہشتگردوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشارالاسد نے کچھ روز قبل العالم کےساتھ انٹرویو میں کہاکہ ان کے ملک کے جنوبی حصے کے مستقبل کے حوالے سے روس کی قیادت میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے کہاکہ اس بات چیت میں کسی بھی طرح کے پیشرفت نہ ہونے کی وجہ امریکہ اوراسرائیل ہیں ۔
شامی صدر نے کہاکہ اس وقت دو ہی آپشن موجود ہیں کہ جنوبی حصے کو فوجی کاروائی سے بازیاب کرایا جائے یا پھر مصالحتی عمل جاری رکھا جائے۔
صدر بشارالاسد نے واضح کیا کہ ماسکو کا مؤقف ہے کہ مصالحت کو فوقیت دینا ضروری ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ روسی صدر ولاد میر پوتن بھی روسی ذرائع ابلاغ کےمطابق جنوبی شام کیلئے امریکہ اوراردن سے مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
- ۱۸/۰۶/۱۸