سعودی عرب اسرائیل کا اہم اتحادی ہے/ فلسطینی عوام کے خلاف ریاض کی سازش کو نئی بات نہیں ہے
مشہور فلسطینی مصنف:
سعودی عرب اسرائیل کا اہم اتحادی ہے/ فلسطینی عوام کے خلاف ریاض کی سازش کو نئی بات نہیں ہے
نیوزنور05 مئی/ایک معروف فلیطینی مصنف نے بن سلمان نے کےاس بیان کہ مسئلہ فلسطین ان کی اہم ترجیحات میں شامل نہیں ہے اور فلسطینی مقاومتی گروہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل سعودیہ کا اہم اور قریبی اتحادی ہے اور فلسطینی عوام کے خلاف ریاض کی سازش کو نئی بات نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’کی رپورٹ کے مطابق کے مطابر ایرانی میڈیا کے ساتھ انٹرویو میں ‘‘حاتم خویص’’ نے بن سلمان نے کےاس بیان کہ مسئلہ فلسطین ان کی اہم ترجیحات میں شامل نہیں ہے اور فلسطینی مقاومتی گروہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل سعودیہ کا اہم اور قریبی اتحادی ہے اور فلسطینی عوام کے خلاف ریاض کی سازش کو نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہ اس اطرح کے بیان سے یہ حقیقت ایک بار پھر سب پر آشکار ہوچکی ہے کہ صہیونی و امریکی نواز عرب حکومتیں مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا چاہتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نئے منصوبے کو سعودیہ کے زریعے فلسطینی عوام پر مسلط مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودیہ اسلامی دنیا کے اہم اور فلسطینی قوم کے سب سے بڑے حامی ایران کو اپنا دشمن قرار دے کر اسرائیل کے ساتھ اپنا اتحا د مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔
واضھ رہے کہ بن سلمان نے نیویارک میں یہودی تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں فلسطینیوں نے بارہا ہماری پیش کردہ تجاویز کو رد کیا ہے۔ فلسطینیوں کو چاہیے کہ یا تو ہماری تجاویز قبول کریں اور مذاکرات کے میز پر اکٹھا ہو جائیں یا اپنا منہ بند کر لیں اور گلہ شکوہ نہ کریں۔
بن سلمان نے تل ابیب اور ریاض کے درمیان باہمی روابط کو معمولی بنانے کی کوشش کی اور کہا کہ مسئلہ فلسطین سعودی حکومت یا سعودی عوامی رائے کی اہم ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب کو بہت اہم اور فوری مسائل درپیش ہیں سعودی عرب کو ایران کا مقابلہ کرنا ہے لہذا وہ اس کی آمادگی میں مصروف ہے۔