سعودیہ نے امریکہ کے ساتھ اربوں ڈالر کے اسلحہ معاہدوں کو ایران جوہری معاہدے کو سبو تاژ کرنے سے مشروط کیا ہے
ایرانی تجزیہ کار:
نیوز نور 15 جون/اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک ممتاز سیاسی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی وہابی رژیم نے واشنگٹن حکومت کےساتھ اربوں ڈالر کے اسلحہ کے معاہدوں کو جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکی علحیٰدگی سے مشروط کردیاتھا ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’شروج حبیبی‘‘نے کہاکہ سعودی عرب کی وہابی رژیم نے واشنگٹن حکومت کےساتھ اربوں ڈالر کے اسلحہ کے معاہدوں کو جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکی علحیٰدگی سے مشروط کردیاتھا ۔
انہوں نے کہاکہ مئی 2017 میں امریکہ کی طرف سے سعودی عرب کو وسیع پیمانے پر اسلحہ کی فراہمی نے اس بات کو ظاہر کیا کہ ٹرمپ ایران جوہری معاہدے کو سبوتاژ اور تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد واشنگٹن انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے سعودی وہابی حکام کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کو علحیٰدہ کرکے اس پر اقتصادی دباؤ دالیں گے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب علاقے میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے اس لئے وہ اس کھیل میں امریکہ کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو 2015ء کے جوہری معاہدے سے کبھی مکمل طورپر اقتصادی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ امریکہ اس معاہدے کے طے پانے کے بعد سے ہی اس کی خلاف ورزی کرتا آرہا ہے۔
واضح رہے کہ 09 مئی کو امریکہ کی صیہونی نواز صدر ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے سے علحٰید ہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے تہران پر دوبارہ سخت اقتصادی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ۔
ٹرمپ نے ایران کے خلاف پرانی ہرزاسرائیوں کو دوہراتے ہوئے کہاتھاکہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے حکم نامے پر بہت جلد دستخط کریں گے ۔
دوسری طرف ٹرمپ کی علحیٰدگی کے ردعمل میں یورپی ممالک نے کہاتھاکہ وہ ایران جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے ۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرنی نے ایک بیان میں ایران کےساتھ اقتصادی تعلقات کی بحالی کو عالمی برداری کافرض قراردیتے ہوئے کہاکہ ایران اوریورپ کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کو جوہری معاہدے کا ایک اہم جز ہے۔