یورپ کو امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے
جرمن چانسلر:
نیوزنور12جون/جرمن چانسلر نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جی سیون سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کی مخالفت کومایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو اب امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر’’ اینجلا مرکل‘‘ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جی سیون سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کی مخالفت کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو اب امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے حالیہ اقدام کے جواب میں یورپی ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیےکیونکہ جی سیون اجلاس کے حوالے سے ٹرمپ کا فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ پیرس معاہدے کے حوالے سے بھی ہم ان کے اس روئے کا مشاہدہ کرچکے ہیں۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ ٹوئیٹر کے ذریعے جی سیون سربراہی اجلاس کے بیان سے صدر ٹرمپ کی روگردانی معنی خیز اور کسی حدتک مایوس کن ہے۔
اینجلا مرکل کے بقول جی سیون کے حالیہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ امریکہ اور یورپ کے درمیان تعاون کا خاتمہ نہیں ہے،تاہم انہوں نے کھل کر کہا ہے یورپ کو اب امریکہ پر زیادہ بھروسہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ فوری طور پر امریکہ کے جی سیون سے نکلنے کا معاملہ سنجیدہ نہیں ہے لیکن پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران صدر ٹرمپ کے رویئے کو دیکھتے ہوئے جی سیون کے دیگر چھے ممالک کو کوئی تعجب نہیں ہوگا کہ کسی دن امریکی صدر عالمی قوانین کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جی سیون سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کردیں۔
یاد رہے کہ درحقیقت جی سیون کے باقی چھے ملکوں نے خود کو اس دن کے لیے تیار بھی کرلیا ہے اور فرانس کے صدر عمانوئیل میکرون نے کھل کہا ہے ہم جی سکس کی صورت میں بھی طاقتور گروپ کے طور پر باقی رہیں گےانہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اپنے عالمی کردار سے دستبردار ہونا چاہتا ہے تو ہوجائے لیکن یہ امریکی معیشت اور امریکہ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہوگا اور ٹرمپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ کینیڈا، فرانس اور جرمنی کے ساتھ امریکہ کے شدید اختلافات کے سائے میں ہونے والے جی سیون کے اجلاس میں شریک امریکی صدر نے امریکہ روانگی سے قبل کینیڈا کے وزیراعظم کے بیان پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے اجلاس کے اختتامی بیان کی حمایت واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا یہ اقدام ایک جانب امریکہ اور یورپ اور دوسری جانب امریکہ کے اسٹریٹیجک پارٹنر کینیڈا کے ساتھ تعلقات کے لیے بہت بڑا دھچکہ شمار ہوتا ہے۔کہا یہ جارہا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنے اقدامات کے ذریعے کئی عشروں پر محیط یورپ امریکہ، اقتصادی، تجارتی اور سیکورٹی تعلقات کی جہت کو محض چند برس میں تبدیل کرنا چاہیے ہیں۔دوسری جانب یورپی رہنما اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کی غرض سے جی سیون اجلاس کے بیان سے امریکی صدر کی روگرادنی کو امریکہ کی اس گروپ سے علیٰحدگی تصور نہ کیا جائے۔
- ۱۸/۰۶/۱۲